انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے 1235 ریفرنسز عدالتوں میں ہیں، اس کا ایک فیصد بھی بزنس مین کے خلاف نہیں بنتا، جنہیں لوگ کنگ میکر کہتے ہیں ان سے اربوں ڈالر لیے، کسی دھمکی سے نہیں لیے بلکہ پلی بارگین سے لیے جو قانون میں ہے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ کوئی شخص ان ٹچ ایبل نہیں ہے، نیب کو سختی سے ہدایات کی ہیں کسی بزنس مین کو ٹیلی فون کرکے نیب کے دفتر میں نہیں بلایا جائیگا، اگر کسی کوبلانا ہوگا تو خود بلاؤں گا۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ اب تو ٹی وی کھولیں نیب کے علاوہ کوئی بات نہیں، نیب کے خلاف مذموم پراپیگنڈا تواتر سے جاری ہے، بس اب تک یہ نہیں کہا گیا کہ کورونا بھی نیب نے پھیلایا، باقی ہر الزام نیب پر آیا جسے خندہ پیشانی سے قبول کیا لیکن ہمارا جو کام ہے وہ ہم اطمینان سے کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے، کوئی دھونس، دھمکی، اور بلیک میلنگ راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ دعوے سے کہتا ہوں اگر ثابت ہوجائے کہ ایک تاجر بھی نیب کی وجہ سے ملک چھوڑ گیا تو یہاں سے نیب کے دفتر جانے کے بجائے گھر چلا جاؤں گا جب کہ آج تک ایسا نہیں ہوا کہ آدمی بیمار ہو اور میں کہوں کہ نیب حوالات میں رکھیں، پوری کوشش ہوتی ہے کہ اسے اسپتال لے جائیں، نیب کے خلاف وہ لوگ پراپیگنڈا کررہے ہیں جن کے خلاف تحقیقات ہورہی ہے یا ریفرنسز عدالت میں ہیں، جو محسوس کرے زیادتی ہوئی ہے تو نیب کےخلاف عدالت جائیں۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھاکہ میں تو کسی کو ذاتی طور پر نہیں جانتا تو انتقام کیا لوں گا، اگر میری انجینئرنگ اتنی اچھی ہوتی تو کسی محکمے کا چیف انجینئر ہوتا ہے لہٰذا کسی سیاسی انجینئرنگ کا کوئی سوال نہیں، نیب پر تنقید کریں لیکن وہ تعمیری ہو، نیب کو ننگا کردیں گے یہ کوئی تنقید نہیں، نیب کو ننگا کرنے کا کہنے والے اپنا لباس ٹھیک کریں۔