اطلاعات کے مطابق محمد علی سدپارہ مرحوم کی میت کے ٹو بوٹل نیک سے 300 میٹر کے فاصلے پر ملی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صارفین کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سدپارہ مرحوم کی میت تلاش کر لی گئی ہے تاہم ابھی تک محمد علی سدپارہ مرحوم کے خاندان کی جانب سے اس طرح کی کوئی اطلاع نہیں ملی، نہ ہی حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی چیز سامنے آئی ہے۔
https://twitter.com/Alpine_Pakistan/status/1419613543004004357
https://twitter.com/_Mansoor_Ali/status/1419625304340025347
https://twitter.com/YousufAly8/status/1419609357591920643
https://twitter.com/MalikAliiRaza/status/1419621605827911682
خیال رہے کہ موسم سرما میں آکسیجن کے بغیر کے ٹو سر کرنے کی کوشش کے دوران 5 فروری کو لاپتا ہونیوالے پاکستان کے کوہ پیما محمد علی سد پارہ، آئس لینڈ کے جان سنوری اور چلی کے کوہ پیما جان پابلو موہر کی موت کی سرکاری طور پر تصدیق کی گئی تھی ۔
دوسری جانبدنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ' کے ٹو' کو سر کرنے کی کوشش کے دوران 25 جولائی کو مزید ایک کوہ پیما زندگی کی بازی ہار گیا۔
ایلپائن کلب آف پاکستان (اے سی پی) کے سیکریٹری قرار حیدر کے مطابق کے ٹو سر کرنے کی کوشش کے دوران نئے راستے کے ذریعے چڑھائی کرنے والے اسکاٹش کوہ پیما 52 سالہ رک ایلن برفانی تودہ لگنے سے ہلاک ہوگئے۔ اسکاٹش کوہ پیما قراقرم پہاڑوں کی سب سے بڑی 8 ہزار 611 میٹر طویل چوٹی کو سر کرنے والی تین رکنی ٹیم کا حصہ تھے۔
قرار حیدر نے بتایا کہ وہ حادثے سے متعلق مزید معلومات کا انتظار کر رہے ہیں لیکن تاحال موصول ہونے والی معلومات کے مطابق ہلاک ہونے والے کوہ پیما کے آسٹریلوی ساتھی اسٹیفن کیک اور اسپینش ساتھی جورڈی ٹوساس حادثے میں محفوظ رہے۔ محفوظ رہنے والے دونوں کوہ پیماؤں کو پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے اسکردو منتقل کردیا گیا۔