عرفان قادر نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ میرے موکل کی ہدایت ہے کہ عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بننا،ملک میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ چل رہا ہے، میرے سائل ڈپٹی اسپیکر نے ہدایت کی ہے کہ سماعت کا حصہ نہ بنوں۔
بینچ سے گزارش ہے کہ آپ کے فیصلے کا بائیکاٹ کیا گیا ہے۔ عرفان قادر کا کہنا تھا کہ ہمیں نظر ثانی درخواست کا حق حاصل ہے، میں نے عدالت سے کہا کہ یہ ہمارا آئینی حق ہے جبکہ ہم نظر ثانی کا آئینی حق استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہیں گے کہ نظر ثانی درخواست کو یہ بینچ سنے،نظر ثانی اپیلیں مسترد ہو گئیں تو دیکھیں گے، بینچ سے گزارش کی کہ آپ کے فیصلے کیخلاف بائیکاٹ کیا گیا ہے۔
عرفان قادر نے مزید کیا کہا، سنیئے مطیع اللہ جان کے ساتھ ان کی گفتگو۔۔۔
https://www.youtube.com/watch?v=yOx_dRxKLEU
ادھر چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کیخلاف کیس میں ریمارکس دئیے کہ عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے والے اعلیٰ وقار کا مظاہرہ کریں،جسٹس عظمت نے اپنے فیصلے میں پارٹی سربراہ کی بات کی،عدالت کا موقف تھا کہ وزیر اعظم جو چیف ایگزیکٹو ہوتا ہے اس کے بغیر حکومت نہیں چل سکتی۔
انہوں نے کہا کہ جو دلائل دیئے گئے اس کے مطابق فل کورٹ تشکیل نہیں دی جاسکتی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ 63 اے والے کیس میں بھی ایسا کوئی ایشو سامنے نہیں آیا،آئین کہتا ہے کہ ووٹ دینے کی ہدایت پارلیمانی پارٹی دے سکتی ہے،21 ویں ترمیم کے فیصلے کے مطابق پارلیمانی پارٹی کا سربراہ ہدایات دے سکتا ہے۔ 63 والے کیس میں آج جو سوال ہے وہ اس وقت نہیں تھا،1988میں صدر نے کابینہ کو ہٹایا۔