طلبہ کے مطابق 25 جولائی کی صبح اسلام آباد میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب دونوں طلبہ اپنے کمرے میں موجود تھے۔
جبری طور پر گمشدہ کیے گئے طلبہ کی شناخت جواد اقبال اور زید رسول کے ناموں سے ہوئی ہے۔ جواد اقبال قائداعظم یونیورسٹی میں شعبہ الیکٹرونکس کے طالب علم ہیں جبکہ زید رسول بلوچ اوربٹ کالج بارہ کہو سے حال ہی میں فارغ التحصیل ہو چکے ہیں اور انہوں نے قائداعظم یونیورسٹی میں داخلے کے لیے درخواست دے رکھی ہے۔
طلبہ کی ماورائے عدالت جبری گمشدگی کے خلاف بلوچ سٹوڈنٹس کونسل نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بلوچ طلبہ کونسل کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں طلبہ کی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور بلوچ طلبہ کو درپیش سکیورٹی چیلنجز کے خاتمے کی اپیل کی گئی ہے۔
بلوچ سٹوڈنٹس کونسل پنجاب کے مرکزی ترجمان نے اس واقعے کی مذمت کی ہے اور گمشدہ طلبہ کی بازیابی کی اپیل کی ہے۔
دوسری جانب وکیل اور انسانی حقوق کی کارکن ایمان زینب مزاری نے ٹویٹ میں لکھا کہ ہم کل کئی گھنٹے بارہ کہو پولیس تھانے میں طلبہ کی جبری گمشدگی کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کے لئے بیٹھے رہے لیکن پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر دیا۔