سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سید منور حسن اور علامہ طالب جوہری کرونا میں مبتلا تھے، مفتی نعیم خود کرونا کا شکار نہیں تھے لیکن ان کے اہلخانہ کرونا میں مبتلا پائے گئے۔
بجٹ تقریر پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب میں بھی ٹیکس آن سروسز دگنا کر دیا گیا ہے، ہم نے پنجاب سے زیادہ ٹیکسز وصول کیے، اٹھارویں ترمیم پر تنقید کی گئی جو درست نہیں، پارلیمنٹ کو اس وقت کے صدرآصف زرداری نے اپنے اختیار دیے، آپ تو یہ ہی چاہتے ہیں کسی کی حکومت ایک منٹ بھی نہ رہے۔
کراچی میں لوڈشیڈنگ کی مذمت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بجلی کی قلت کیوں ہے، طویل لوڈشیڈنگ کی مذمت کرتا ہوں، کے الیکٹرک کہتی ہے فرنس آئل نہیں مل رہا، پی ایس او کہتا ہے کہ ہم فرنس آئل دے رہے ہیں، سوئی گیس کہتا ہے کہ ہم گیس دے رہے ہیں، تینوں ادارے وفاق کے زیرانتظام ہیں، کیوں وزیراعظم اور وزیر توانائی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، کراچی کے شہریوں کے ساتھ ایسا کیوں ہے۔
کرونا کی صورتحال پر ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں کرونا سے 4 ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں، سندھ میں 75 ہزار 168 افراد کرونا وائرس سے متاثر ہیں جب کہ صوبے میں 54 فیصد مریض کرونا سے صحتیاب ہوچکے ہیں، سندھ میں کرونا ایک اعشاریہ 5 فیصد مریضوں کا انتقال ہوا، سندھ میں یومیہ 14ہزار کرونا ٹیسٹ کی استعداد ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ گذشتہ 3 روز سے کیوں کم ٹیسٹ ہوئے۔