جیو نیوز سے حاصل معلومات کے مطابق بی آر ٹی منصوبہ وقت پر مکمل نہیں ہوسکے گا اور اس کی تکمیل میں مزید 3 مہینے لگ سکتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے کنٹریکٹر کو جولائی میں منصوبہ مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
دستاویز کے مطابق منصوبہ 10 جون 2020 کو مکمل ہونا تھا اور وقت پر مکمل نہ ہونے کی صورت میں جرمانہ بھی عائد ہونا تھا لیکن وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کنٹریکٹر کو مزید وقت دے دیا ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ کنٹریٹر کو نیا ورک پلان بنانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے جب کہ کنٹریکٹر کا مؤقف ہے کہ کرونا کے باعث لاک ڈاؤن میں کام جاری رکھنا ممکن نہیں تھا۔
دوسری جانب ڈائریکٹر جنرل پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی سید ظفر علی شاہ نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بی آر ٹی منصوبہ کے مین کوریڈور پر کام مکمل ہو چکا ہے اور کرونا کے باعث تعمیراتی کام ٹھپ ہونے کی وجہ سے کنٹریکٹر نے مزید مہلت مانگی۔
سید ظفرعلی شاہ کا کہنا تھا کہ کنٹریکٹر نے حکومتی نوٹیفکیشن کے تحت کاروبار بند ہونے کے دورانیہ جتنی مہلت مانگی جس پر اے ڈی بی کو تجویز دی ہے کہ کرونا کے پیش نظر کنٹریکٹر کو مزید وقت دے، حکومت چاہے تو 15 جولائی کے بعد بی آر ٹی منصوبہ فعال کر سکتی ہے۔
خیال رہے کہ پشاور میں ٹرانسپورٹ کا منصوبہ بی آر ٹی تحریک انصاف کے گذشتہ دورِ حکومت میں سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے دور میں شروع ہوا جو کئی تاریخوں کے باوجود تاحال مکمل نہیں ہوسکا۔ اکتوبر 2017 میں شروع ہونے والے اس منصوبے کو کے پی حکومت نے چھ ماہ کے اندر مکمل کرنے کا دعویٰ کیا تھا جب کہ منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 49 ارب روپے لگایا گیا جو اب 71 ارب روپے سے بھی تجاوز کرچکا ہے۔