اقوام متحدہ کے بین الحکومتی پینل برائے موسمیاتی تبدیلی کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آج ہمارے معاشرے جو انتخاب کریں گے وہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ہماری نسل پھلے پھولے گی یا پھر صرف اپنے بچاو کی تگ و دو میں ہی خرچ ہوجائے گی۔ تاہم وہ خطرناک نتائج جو کہ انسانی لا پروائی کے نتیجے میں پیدا ہو رہے تھے وہ ہم سب کی سوچ سے بھی پہلے آشکار ہونا شروع ہوگئے ہیں اور ان سے جنم لینے والے مسائل بھی جن کو دیکھ کر لگتا ہے کہ مختصر مدت میں ان سے نہیں بچا جا سکتا۔ رپورٹ کے مطابق ابھی صورتحال بدتر ہے لیکن بد ترین کو آشکار ہونا ہے جو ہمارے بچوں اور انکے بچوں کی زندگیاں ہماری زندگیوں سے زیادہ تباہ کرے گا۔
زندگی اپنی شکل تبدیل کر لے گی،ہم انسان فنا ہوجائیں گے
جیسا کہ سائنس اور تاریخ کے محتاط تجزیئے اب یہ واضح کر چکے ہیں کہ زمین پر موجود جانداروں کی عظیم الشان نسلیں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث فنا ہوگئیں تو سوال اٹھتا ہے کہ کیا نسل انسانی بچ پائے گی؟ اور یہ بھی کہ کیا انسان اپنی ہی نسل کی تباہی کے بیج بو رہے ہیں؟ رپورٹ کے مطابق زمین پر زندگی بڑے موسمیاتی حادثات کے بعد خود کو نئے جانداروں کی نسلوں اور نئے ماحولیاتی نظام قائم کرکے دوبارہ شروع کر سکتی ہے لیکن انسان کا وجود دوبارہ قائم نہیں ہوسکتا۔ رپورٹ کے چار اہم نکات یہ ہیں کہ درجہ حرارت میں 1.1 فیصد کے مسلسل اضافے سے موسمیاتی تبدیلی جاری ہے۔ ایک دہائی قبل سائسندانوں کا خیال تھا کہ اگر ہم زمین کا درجہ حرارت 2 ڈگری تک بھی رکھ لیں تو یہ مستقبل کو محفوظ کرنے کے لیئے کافی ہوگا۔ لیکن اس وقت زمین کے درجہ حرارت کے حوالے سے ہم 3 ڈگریز کی سطح پر پہنچنے والے ہیں۔
زمین گرم سے گرم تر، تیز تر ہوتی جارہی ہے
رپورٹ کے مطابق سال 2026 تک زمین کے 1.5 ڈگری کی سطح پر پہنچ جانے کے امکانات 40 فیصد سے زائد ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 1.5 ڈگری پر بھی اگر زمین گرم ہو تو تب بھی ایسی تبدیلیاں رونما ہوں گی جن کو اپنانا یا جن کے سامنے ٹھہرنا عام کئی جانداروں کی نسلوں کے لیئے ممکن نہیں ہوگا۔