کسٹم عدالت میں ایان علی کے خلاف کرنسی سمگلنگ کیس کی سماعت ہوئی جس میں تمام 18 گواہان پیش ہوئے جنہوں نے اپنے بیانات قلمبند کروائے جب کہ عدالت نے ایان علی کے نئے وکیل قمر افضل ایڈووکیٹ کی کیس کے التوا کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت اس وقت تک ملزمہ کو کوئی رعایت نہیں دے سکتی جب تک وہ عدالت کے روبرو سرنڈر نہیں کرتیں۔
عدالت نے ایان علی کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں اور حکم دیا ہے کہ انٹرپول کے ذریعے ان کی گرفتاری کے لیے کارروائی کا آغاز کیا جائے۔
عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو ایان علی کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
واضح رہے کہ ایان علی راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں زیرحراست بھی رہیں لیکن بعدازاں ان کی ضمانت ہو گئی تھی۔
یہ واضح کر دینا بھی ضروری ہے کہ ایان علی کے کیس میں متعدد اتار چڑھائو آتے رہے ہیں۔ کبھی ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے خارج ہوتا اور کچھ ہی روز بعد دوبارہ شامل کر دیا جاتا۔
معاملہ کچھ یوں ہے کہ 14 مارچ 2015ء کو اسلام آباد کے بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ایان علی کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ غیر قانونی طور پر پانچ لاکھ ڈالرز سے زیادہ رقم لے کر دبئی جا رہی تھیں۔
عدالت نے بعدازاں ایان علی کا نام ای سی ایل سے خارج کر دیا تھا تاہم وہ بارہا طلبی کے باوجود بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔
یاد رہے کہ ایان علی کرنسی سمگلنگ کیس میں سابق صدر آصف زرداری کا نام بھی لیا گیا تھا کیوں کہ اس سے قبل ان کا مقدمہ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماء اور سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ لڑ رہے تھے۔