ماضی کی دونوں حریف جماعتوں کے مابین ایوانِ بالا کے نئے اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر اختلافات ابھر کے سامنے آئے تھے کیوں کہ چیئرمین سینیٹ کی جانب سے کسی رکن کو اس عہدے پر نامزد کرنے کی حتمی مدت ہفتے کے روز ختم ہورہی ہے۔
ذرائع مطابق دونوں جماعتوں کے ذرائع کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین سینیٹ کے عہدے کے دعوے پر بضد ہیں لیکن ساتھ ہی اس تنازع کو درمیانی راستہ نکال کر حل کرنے کی کوشش میں بھی مصروف ہیں۔
س ضمن میں پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی تاہم اس حوالے سے جاری باضابطہ بیان میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے 'موجودہ سیاسی صورتحال' پر بات چیت کی۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا تھا کہ اس بات چیت کے دوران دونوں رہنماؤں میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر بھی گفتگو ہوئی۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) سینیٹ سیکریٹریٹ میں سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کو اپوزیشن لیڈر کے عہدے کے لیے نامزد کرنے کی درخواست جمع کرواچکی ہے جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے باضابطہ طور پر اس قسم کی کوئی درخواست ابھی تک نہیں جمع کروائی گئی۔
خیال رہے کہ اعظم نذیر تارڑ کی نامزدگی کے لیے مسلم لیگ (ن) کے 17 اراکین سینیٹ نے دستخط کیے اس کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 5 سینیٹرز اور نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے 2، 2 اراکین نے بھی پی ڈی ایم کے فیصلے کے مطابق حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے پاس 21 سینیٹرز ہیں اور انہیں عوامی نیشنل پارٹی کے 2 جبکہ جماعتِ اسلامی کے ایک رکن کی حمایت حاصل ہے۔
حالانکہ پیپلز پارٹی نے اب تک باضابطہ طور پر اس عہدے کے لیے کسی نام کا اعلان نہیں کیا ہے تاہم پارٹی رہنماؤں نے اتحادیوں کو بتایا ہے کہ ان کا سید یوسف رضاگیلانی کو نامزد کرنے کا ارادہ ہے۔
یہ صورتحال اس لیے بھی انتہائی دلچسپ موڑ اختیار کر گئی ہے کہ بلوچستان نیشنل عوامی پارٹی مینگل کے دو ووٹس فیصلہ کن اہمیت حاصل کرچکے ہیں۔
اس وقت صورتحال پیپلز پارٹی کے حق میں ہے کیوں کہ قواعد کے مطابق اگر اپوزیشن لیڈر کے عہدے کے لیے 2 اراکین کو یکساں تعداد میں اراکین کی حمایت حاصل ہو تو جس پارٹی کے اراکین کی تعداد زیادہ ہوگی ہے اس کے نامزد امیدوار کو چیئرمین سینیٹ اپوزیشن لیڈر نامزد کردیں گے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اس بات کا امکان ہے کہ پیپلز پارٹی کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-249 کی نشست پر ضمنی انتخاب کو مسلم لیگ (ن) سے سودے بازی کے لیے استعمال کرے جبکہ مسلم لیگ (ن) اس نشست پر اپنے امیدوار مفتاح اسمٰعیل کے لیے پیپلز پارٹی سے حمایت کی درخواست کرچکی ہے۔
اس ضمن میں ایک پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہا تو یہ پارٹی کے لیے ایک اچھی ڈیل ہوگی کیوں کہ ان کا کراچی کے اس حلقے میں ووٹ بینک نہیں اور یہ زیادہ تر دیگر صوبوں سے آنے والے مہاجرین پر مشتمل ہے۔