حسینہ معین کی یاد میں

حسینہ معین کی یاد میں

تنہائیاں جب گانا ریلیز ہوا تب ہم چھوٹے تھے سکول جاتے جب تنہائیاں ڈرامہ جو حسینہ آپا نے لکھا جس دن یہ لگتا تھا سڑکیں سنسان ہوتی تھیں اس دوران لوگ کوئی اور دوسرا کام نہیں کرتے تھے ان کی کہانیوں میں عورت کا کردار بہت مضبوط ہوتا تھا، ماروی سرمد



 



اب تو ہر چینل میں لڑکی روتی ہوئی نظر آتی ہے اب ٹی وی چینلز پر جو ڈرامے چلتے ہیں ان میں بیوی کا کسی اور کیساتھ افئیر چل رہا ہوتا ہے کسی بیوی کا اپنے سسر کیساتھ افئیر چل رہا ہوتا ہے اسلئیے حسینہ آپا نے اب ڈراموں کیلئے لکھنا چھوڑ دیا تھا، ماروی



 



حسینہ معین نے ڈراموں میں عورت کو ایسے پیشن کیا کے عورت خوش ہے انہوں نے اپنے ڈراموں میں عورت کو رول ماڈل کے طور پر پیش کیا، ان کے ڈراموں نے معاشرے کو بدلنے میں اپنا بہت کردار ادا کیا اب ڈراموں میں عورت وہی اچھی ہے جو روتی دھوتی ہے، سعدیہ احمد



 



حسینہ معین کو لکھنےکا سلقیہ آتا تھا ملٹری ڈکٹیٹرشپ کے دور میں انہوں نے ایک مضبوط عورت کو اس طریقے سے پیش کرنا کے ان کے ڈراموں کو سینسر نہیں کرسکتا عام عوام کی انہوں نے بہت محبت لی انہیں اس بات کا کریڈیٹ دینا چاہیے، سعدیہ احمد