پارہ چنار میں جلسے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جنگ ہار چکے ہو تو گالی دینا اچھی بات ہے۔ عمران خان جھوٹ بولنا بند کرو ورنہ ہم سچ بولنا شروع کر دیں گے۔ ہمت ہے تو کل ایوان میں 172 بندے لے کر آئو۔ ہم امید کرتے ہیں کہ کسی ایک شخص کی خاطر کوئی ادارہ متنازع نہیں بنے گا
بلاول بھٹو نے کہا کہ کرپشن کا نعرہ لگاتے لگاتے خیبر پختونخوا کے احتساب کے ادارے کو تالا لگا دیا۔ نیب نیب کا شور کرتا رہا۔ اپوزیشن کیخلاف ایک کیس ثابت نہیں کر سکا۔ کرپٹ کرپٹ کا شور کرتے کرتے خود سب سے کرپٹ ترین نکلے۔ عمران خان دور میں جتنی کرپشن ہوئی، 70 سالوں میں نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران کرکٹ کے کھلونے بیچ کر تو کچن نہیں چلا رہا، کچھ تو دال میں کالا ہے۔ سلائی مشینیں غریب خاندانوں کو دیتے ہیں۔ کون سی جادو کی سلائی مشین ہے جو بیچ کر امریکا میں جائیداد ملتی ہے؟ یہ کس منہ سے کرپشن پر بات کر رہا ہے؟
پارا چنار میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومتی عہدیدار یہ جانتے ہوئے بھی گندی زبان کا سہارا لے رہے ہیں کہ وہ ہار رہے ہیں۔ جب سے اپوزیشن نے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی ہے عمران خان بزدلوں کی طرح بھاگ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان انہیں تحریک عدم اعتماد لانے کا چیلنج دیتے تھے،اب کوئی سپورٹس مین اسپرٹ دکھائیں۔ اب حکومت گرانے کا وقت آگیا ہے۔ عمران خان پہلے ہی ہار چکے ہیں، اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ عمران خان نے پہلے غیر جانبداری پر تنقید کی اور اب وہ اس پر معافی مانگ رہے ہیں۔
بلاول نے مزید کہا کہ عمران خان اب 27 مارچ کو اپنے عوامی اجتماع تک توسیع مانگ رہے ہیں۔ اب کوئی ’سہولت کار‘ نہیں ہے اور عمران کو یاد ہوگا کہ لوگ ان کے ساتھ کیا کریں گے،اب آپ کو پتہ چل جائے گا کہ اپوزیشن اور نیب کیا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام نے تمام ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کو مسترد کیا جبکہ سینیٹ الیکشن میں بھی حکومت کو شکست ہوئی۔ حکومت نے ہمیشہ ایک 'شیطان' بجٹ پیش کیا ہے جس میں بچوں کے دودھ پر بھی ٹیکس لگایا گیا تھا۔ عمران خان نے ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے گذشتہ تین سال سے حکومت کے خلاف مزاحمت کی ہے، عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں۔ ایک کروڑ نوکریاں کہاں ہیں، جس کا اس نے وعدہ کیا تھا۔