پشتون تحفظ موومنٹ کے ذرائع کا کہنا ہے، سکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں پرامن مظاہرین پر فائرنگ کی جن میں قومی اسمبلی کے ارکان محسن داوڑ اور علی وزیر بھی شامل تھے جو خوش قسمتی سے بچنے میں کامیاب ہو گئے۔
بعض غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق، علی وزیر اور ڈاکٹر گل عالم سمیت پشتون تحفظ موومنٹ کے متعدد سینئر رہنمائوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے جب کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے 40 سے زیادہ کارکن زخمی ہوئے ہیں جنہیں میران شاہ اور بنوں کے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے تاہم مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے ذرائع کے مطابق، پشتون تحفظ موومنٹ کا قافلہ قبائلیوں کے دھرنے میں شرکت کے لیے پرامن طور پر شمالی وزیرستان جا رہا تھا۔
تاہم، سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں نے چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق، علی وزیر اور محسن داوڑ علاقے میں موجود ہیں اور شہریوں کو اشتعال دلا رہے ہیں اور ان کی گرفتاری کی اطلاعات میں کوئی صداقت نہیں۔
سکیورٹی فورسز کے مطابق، محسن داوڑ کو معمول کی چیکنگ پر روکا گیا تھا تاہم، ان کے گارڈز نے چیک پوسٹ پر فائرنگ کر دی۔
دوسری جانب، مقامی ذرائع نے فوج کے ان دعوئوں کی تصدیق نہیں کی۔