یاد رہے کہ نوشکی کے نواحی قصبے احمدوال میں آج ہی ساسولی قبائل کا جرگہ بھی ہوا تھا جس میں ملزم کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
دریں اثناء، نوشکی کے نواحی قصبے بادینی میں مبینہ طور پر ماموں کے بیٹے کے ساتھ شادی سے انکار پر لڑکی کو قتل کر دیا گیا۔ لڑکی کا کہنا تھا کہ میں ابھی پڑھ رہی ہوں اور لڑکا بھی نشہ کرتا ہے، تاہم لڑکی کے اہلخانہ کو اس کا انکار گوارہ نہیں ہوا اور انہوں نے مبینہ طور پر آدھی رات کے وقت اسے قتل کر دیا اور صبح مسجد سے اس کی طبعی موت کا اعلان کر دیا گیا جب کہ میت کو غسل دینے کے بعد کسی رشتہ دار کو اس کا آخری دیدار بھی نہیں کروایا گیا۔
ایس پی نوشکی نے خفیہ اطلاع ملنے پر مجسٹریٹ نوشکی کی عدالت سے اجازت حاصل کرنے کے بعد قبرکشائی کی۔ پولیس ذرائع کے مطابق، مقتولہ کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں۔ نوشکی پولیس پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد اپنی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف قتل کی ایف آئی آر درج کرے گی۔
واضح رہے کہ نوشکی میں حالیہ کچھ عرصہ کے دوران ریپ کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے مگر قبائلی معاشرہ ہونے کے باعث لوگ عموماً خاموش رہنے میں ہی عافیت جانتے ہیں یا قبائلی طریقہ کار کے تحت فیصلہ کرتے ہیں اور معدودے چند لوگ ہی پولیس اور لیویز سے مدد طلب کرتے ہیں۔