اب تازہ ترین خبر کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر گورکھپور میں پڑھاتے وقت پاکستان کی مثالیں دینے والی استانی کو معطل کر دیا گیا ہے۔ مذکورہ استانی کی جانب سے گرائمر کی مشق کے طور پر آن لائن کلاس میں بھیجے جانے والے مواد میں ’ پاکستان اِز آور ڈیئر ہوم لینڈ‘ جیسی مثالیں شامل تھیں۔ پولیس نے معاملے کی تفتیش شروع ہو گئی ہے۔ خاتون ٹیچر کا کہنا ہے کہ انھوں نے غلطی سے ایسا کیا اور اس کے لیے معافی بھی مانگ لی ہے۔
بی بی سی اردو کے مطابق دو روز قبل بھارتی شہر گورکھپور کے پبلک سکول کی ٹیچر شاداب خانم نے چوتھی جماعت کی آن لائن کلاس میں بچوں کو اسم کی چند مثالیں واٹس ایپ گروپ میں بھیجی تھیں۔ان میں چند ایسی مثالیں شامل تھیں جنہیں دیکھتے ہی بچوں کے والدین نے سخت اعتراض کیا۔ الزامات کے مطابق شاداب خانم نے جو مثالیں بھیجی تھیں ان میں سے چند یہ تھیں کہ ' پاکستان اِز آور ڈیئر ہوم لینڈ‘، ’آئی وِل جوائن پاکستان آرمی‘ اور ’منہاس واز اے بریو سولجر‘۔
ان مثالوں پر والدین کے علاوہ سکول کی انتظامیہ نے بھی سخت اعتراض کیا۔
سکول کے منتظم پرتاپ سنگھ نے بی بی سی کو بتایا ’طلاع ملتے ہی ہم نے وجہ بتانے کے لیے ٹیچر کو نوٹس بھیجا۔ اس کے بعد انھیں معطل کر دیا گیا اور جب تک ان کا جواب نہیں آ جاتا انہیں پڑھانے کی اجازات نہیں دی جائے گی۔ معاملے کی تفتیش کے لیے ہم نے سکول کے چار اساتذہ کی ایک کمیٹی بنائی ہے اور ضلع سکول پراکٹر اور ضلع کے بنیادی تعلیم کے اہلکاروں کو بھی مطلع کیا ہے۔ جبکہ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شاداب خانم نامی یہ مسلم ٹیچر سکول میں دس سال سے پڑھا رہی ہیں تاہم کبھی ایسی کوئی شکایت نہیں آئی۔
بی بی سی نے لکھا کہ ٹیچر شاداب خانم کا کہنا ہے کہ انھوں نے گوگل پر سرچ کر کے مثالیں دیں تھیں، لیکن جیسے ہی بچوں کے والدین نے اعتراض ظاہر کیا تو انھوں نے واٹس ایپ گروپ میں معافی مانگ لی تھی۔پھر بھی کچھ والدین نے اسے سوشل میڈیا پر وائرل کر کے معاملے کو بڑھا دیا۔‘
مذکورہ ٹیچر شاداب خانم سوشل میڈیا پر لگائے جانے والے ان الزامات کو مسترد کرتی ہیں کہ انھیں پاکستان سے محبت ہے۔ شاداب خانم اور ان کے شوہر محمد حارث نے کہا کہ وہ اور ان کا پورا خاندان بھارت کے شہری ہیں اور بھارت سے پیار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ’محب الوطن ہیں اور وہ ایسی باتیں سوچ بھی نہیں سکتے‘۔