وزیر مملکت نے کراچی میں ایک تقریب میں شرکت کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ حکومت نے روس کے ساتھ توانائی کے تحفظ کے ایک جامع معاہدے کو حتمی شکل دی ہے جس میں ملک میں توانائی کی فراہمی کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کیا جائے گا۔
مصدق ملک نے کہا کہ ہم وسطی ایشیا کے ساتھ ایک انرجی کوریڈور کھولنا چاہتے ہیں جیسا کہ خلیجی ممالک کے ساتھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے ملک میں توانائی کی لاگت میں کمی آئے گی اور صنعتی کلسٹرز کی ترقی اور زراعت کے شعبے میں قدر میں اضافے میں مدد ملے گی۔
جب ان سے درآمد شدہ روسی خام تیل کی رعایتی قیمت کے بارے میں پوچھا گیا تو مصدق ملک نے معاہدے کی ذمہ داریوں کا حوالہ دیتے ہوئے تجارتی معاہدے کی تفصیلات کو ظاہر کرنے سے انکار کردیا۔ بجٹ ابھی تیار نہیں ہوا اس لیے پیٹرولیم لیوی کا کتنا ہدف رکھا ہے یہ نہیں بتا سکتا۔
سابق وزیر اعظم عمران خان پر طنز کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ حکومت عملی کام پر یقین رکھتی ہے اور قومی مفادات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے "سائفر لہرانے" میں ملوث نہیں۔ سائفر لہرانے والے گڑگڑا رہے ہیں معافیاں مانگ رہے ہیں۔ سائفر لہرا کر ملکی تقدس کو پامال کیا گیا۔ ریاستی تنصیبات کو نقصان پہنچانا آگ لگانا کسی صورت برداشت نہیں ہے۔
وزیر نے بتایا کہ حکومت کا مقصد روس سے خام تیل کی کل درآمدات کا 18-20 فیصد درآمد کرنا ہے اور اس اقدام سے گھریلو صارفین کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کافی حد تک کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ معاہدے کو چار سے پانچ ماہ میں شفاف طریقے سے تشکیل دیا گیا ہے اور یہ ملکی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں عوام پر پڑنے والے بوجھ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
پاکستان روس کے بعد ایران سے بھی گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کرنے کا خواہشمند ہے۔ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل پر مشاورت جاری ہے۔ پاکستان میں دنیا بھر سے آئل ریفانئری سیکٹر میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔
وزیر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ پیٹرولیم ریفائنری میں 10 ارب کی نئی سرمایہ کاری ہونے جارہی ہے۔ فی الحال تفیصل نہیں بتا سکتا تاہم وزیراعظم بہت جلد اس منصوبے کا افتتاح کریں گے۔