اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ لوئر دیر کے تھانہ بلامبٹ کے حدود میں پیش آیا جہاں چترال سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکی نے تھانے میں شکایت درج کرائی کہ جج کی جانب سے اس کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے جس کے بعد ڈی ایچ کیو ہسپتال تیمرگرہ میں اس کا طبی معائنہ کیا گیا اور متاثرہ لڑکی کی میڈیکل رپورٹ مثبت آنے پر سینئر سول جج جمشید کنڈی کو گرفتار کیا گیا۔
متاثرہ لڑکی نے اپنے تحریری بیان میں کہا کہ ملزم نے بہن کی ملازمت کا جھانسہ دے کر لاکھوں روپے کے زیورات لیے تھے اور جج صاحب نے پھر مجھے بتایا کہ نوکری میری ہاتھ سے نکل گئی اور آکر اپنے زیورات واپس لے لے، جس کے بعد زیورات واپس کرنے کے بہانے اپنے ساتھ سرکاری بنگلے لے گیا۔
متاثرہ لڑکی نے مزید کہا کہ چائے پلانے کے بعد جج صاحب نے کہا کہ میری جنسی خواہش پوری کرو اور میرے انکار پر میرے کپڑے نکال کر میرے ساتھ زبردستی زنا بالجبر کیا اور زیورات اور رقم بھی واپس نہیں کی۔
اطلاعات کے مطابق لڑکی نے تین مہینے پہلے ملزم سینئر سول جج سے مبینہ طور پر بہن کی نوکری کی بات کی تھی اور جج صاحب نے پندرہ لاکھ روپے کا مطالبہ کیا تھا جس کے عوض متاثرہ لڑکی نے ان کے زیورات حوالے کئے تھے۔
پشاور ہائیکورٹ نے لڑکی کے ساتھ مبینہ زیادتی کے الزام میں گرفتار سنیئر سول جج معطل کر دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ قانون سب کے لئے ایک ہے۔ عدالت قانون کی بالا دستی پر یقین رکھتی ہے۔