خبریں ہیں کہ خرم لغاری کا بھائی اس فارم ہائوس میں موجود تھا، وہ اسے وہاں سے لینے کیلئے آئے تھے۔ پی ٹی آئی رکن اسمبلی کا دعویٰ ہے کہ ان کا بھائی کا غلط لوگوں میں بیٹھنا اٹھنا ہے۔
منصور علی خان نے اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج اپنے یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ خرم لغاری بغیر اجازت کسی دوسرے کے فارم ہائوس میں اودھم مچاتے ہوئے داخل ہوئے، لیکن انہوں نے مالکان کیخلاف ہی مقدمہ درج کرا دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فارم ہائوس مالکان بھی اس کوشش میں ہیں کہ خرم لغاری کیخلاف کوئی مقدمہ درج کرا دیں لیکن ان کو ابھی تک میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے کیونکہ پولیس نے اپنے ہاتھ کھڑے کرتے ہوئے صاف انکار کر دیا ہے کہ ہم تگڑے بندے کیخلاف کچھ نہیں کر سکتے۔
خیال رہے اس سے قبل رواں سال ستمبر میں لاہور کے تھانہ ڈیفنس اے میں خرم لغاری کے خلاف خاتون کو ہراساں اور بلیک میل کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مقدمہ نمبر 777/21 خاتون آمنہ یعقوب کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ مقدمہ گھر میں گھسنے، ہوائی فائرنگ اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔
مقدمے کی مدعیہ آمنہ یعقوب نے ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا کہ ایم پی اے خود کو کنوارہ ظاہر کرکے ناجائز تعلقات پر مجبور کرتا رہا۔ ایک سال سے چھپ چھپ کر ملنے پر مجبور کرتا رہا۔ خرم لغاری نے زبردستی نکاح نامے پر بھی دستخط کروا رکھے ہیں۔
متاثرہ خاتون نے ایف آئی آر میں مزید موقف اختیار کیا تھاکہ وہ ایم پی اے کی اس حرکت کے بارے میں اس کے باپ کو بھی شکایت کر چکی ہے۔ ان کے کہنے پر ہی میں نے خرم لغاری کیخلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ باپ کو شکایت کرنے پر ایم پی اے خرم لغاری نے گھر میں گھس کر فائرنگ کر دی اور مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے۔
تاہم بعد ازاں خاتون نے عدالت میں بیان دیا کہ میں نے خرم لغاری کو معاف کر دیا ہے۔ خاتون نے عدالت کے روبرو کہا کہ صلح ہوگئی ہے، مجھے خرم لغاری کی ضمانت پر کوئی اعتراض نہیں، کیس کی مزید پیروی نہیں کرنا چاہتی۔ اس پر عدالت نے پی ٹی آئی ایم پی اے کی عبوری ضمانت کی توثیق کردی۔