سینئر صحافی اور اینکر پرسن عاصمہ شیرازی نے ٹویٹر پر ویڈیو پیغام میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ہونے والی اہم کانفرنس کا احوال بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عنقریب ریٹائر ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے سوال کیا کہ انہیں اس ہائبرڈ حکومت کی ذمہ داری قبول کرنی ہوگی۔ یہ معاملہ اتنا سادہ اور آسان نہیں ہے اور اس سےجو نقصان ہوا اس کا جواب آپ کو دینا ہو گا۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے بہت دکھی دل کے ساتھ سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی بات بالکل درست ہے۔ جس طرح گزشتہ چند ماہ میں فوج کے ساتھ رویہ اختیار کیا گیا اس وجہ سے ہم چار جرنیل پاکستان تحریک انصاف پر قربان ہوئے ہیں۔
اینکر عاصمہ شیرازی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی حمایت میں جس حد تک جایا جاسکتا تھا ادارہ گیا لیکن عمران خان اور ان کی پارٹی نے جو سلوک فوج کے ساتھ کیا۔ جس طرح ان کو "غدار" کہا۔ جس طرح ان کو طعنے دیئے۔ میرا خیال ہے کہ وہ اس رویے کے مستحق نہیں تھے۔ اس بات کے لئے وہ بہت دکھی بھی تھے۔ یہ بات درست ہے کہ عمران خان صرف فوج کے بل بوتے پر اقتدار میں آئے تھے۔ انہیں آج تک بھی جو میدان ملا ہوا ہے اور وہ سیاست کر رہے ہیں۔ ان کے جو منہ میں آتا ہے بول دیتے ہیں۔ ان کا جس پر دل چاہتا ہے الزام لگا دیتے ہیں۔ اس کے باوجود بھی عمران خان کے لئے نرم رویہ موجود ہے جس کی بنیاد پر ان کو اتنی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔
جس طرح امریکی سازش کے بیانیے کو بنیاد بنا کر پاکستان کی فوج اور اداروں کو گندا کیا گیا ان کے اوپر الزامات لگائے گئے۔ یہ ایک انتہائی تشویشناک اور افسوسناک بات تھی۔
سینئر صحافی نے کہا کہ جنرل باجوہ نے یوم دفاع کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے "امریکی سازش" کے بیانیے کے بارے میں واضح الفاظ میں بتایا کہ ایک جھوٹا اور جعلی بیانیہ بنایا گیا اور اب اسی بیانیے سے راہ فرار اختیار کی جارہی ہے۔ اس بات کی تصدیق تو آڈیو لیک سے بھی ہو گئی تھی جس میں عمران خان نے کہا تھا کہ اب ہمیں اس سے کھیلنا ہے۔ یہ جنرل باجوہ کی جانب سے ایک پیغام تھا اور انہوں نے یہ بھی کہہ دیا کہ آئندہ برداشت نہیں کیا جائے گا برداشت کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ یہ تحریک انصاف کے لئے ایک واضح پیغام تھا کہ " نو مور"۔ ہم نے اس بیانیے کو بنانا ہے کہ امریکی، بیرونی سازش ہوئی ہے۔اسٹیبلشمنٹ بھی شامل تھی۔ پہلے عمران خان امریکی سازش کے بیانیے سے دستبردار ہوئے پھر اینٹی اسٹیبلشمنٹ کے بیانیے سے پیچھے ہٹے اور کل کے خطاب میں ان کے پاس کہنے کے لئے کچھ نہیں بچا۔ اب وہ مافیا اور لینڈ مافیا پر بات کررہے ہیں لیکن وہ 190 ملین پاونڈ پر بات نہیں کر رہے جو انہوں نے ایک بند خط میں گرانٹ کیا تھا۔
واضح رہے کہ 10اپریل کو عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد انہیں اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا جس کے بعد امریکی سازش کا بیانیہ سامنے آیا تھا۔ عدم اعتماد کے بعد سے ہی تحریک انصاف چیئرمین عمران خان اور پارٹی رہنماوں کی جانب سے پاک فوج کے سربراہ کو کڑی تنقید اور نامناسب القابات کا سامنا کرنا پڑا۔