معتبر لیگی ذرائع کے مطابق ان خفیہ ملاقاتوں میں ملکی سیاسی صورتحال کے حوالے سے معاملات پر بات چيت ہوئی اور مختلف آپشنز پر غور کيا گيا۔ سابق وزیراعظم نے اہم شخصیت سے ملاقات میں فوری طور پر عام انتخابات کا مطالبہ کيا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں نواز شريف کیساتھ ملاقاتوں سے پہلے اعتماد کی فضا بنانے کیلئے اہم شخصيت نے لندن ميں موجود شریف خاندان اور لیگی رہنماؤں سے بھی ملاقاتيں کیں۔
خبریں ہیں کہ اسی اہم شخصیت نے چند ماہ قبل شہباز شريف کو لندن جانے سے روکا تھا۔ اس نے بعد ازاں ن ليگ کے اہم رہنمائوں اور نواز شريف سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا۔
دونوں اطراف کسی ڈيل تک نہيں پہنچے ہيں، ابھی صرف بات چيت چل رہی ہے۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ مستقبل ميں رابطے برقرار رکھے جائیں گے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف نے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف سے ملاقاتوں اور رابطوں کی تصدیق کی ہے۔
میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ملک کے اندر اور باہر بااثر افراد اس وقت نواز شریف سے رابطے میں ہیں۔