نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے کامران یوسف کا کہنا تھا کہ فیصل واؤڈا ایک جانب کہہ رہے ہیں کہ ارشد شریف کو ملک سے باہر جانے پر مجبور کیا گیا اور ساتھ ہی وہ یہ بھی کہ رہے ہیں کہ ارشد شریف کا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بھی رابطہ تھا۔ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ پی ٹی آئی اس افسوس ناک واقعے کو اپنی سیاست کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی پر الزام لگنا شروع ہو گئے تھے کہ وہ شواہد مٹانے جا رہے ہیں۔
پروگرام کے میزبان مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ آج کی پریس کانفرنس کے بعد فیصل واؤڈا کو اپنی جماعت کی جانب سے بھی شدید گالیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ فیصل واؤڈا کی پی ٹی آئی سے الوداعی پریس کانفرنس ہو گی۔ فیصل واؤڈا نے آج جو کچھ کہا ہے اس کا سنوبال ایفیکٹ ہوگا اور عمران خان کے خودکش بیانیے کا وزن پی ٹی آئی کے بہت سارے رہنما اب نہیں اٹھا پائیں گے۔
فیصل واؤڈا کی پریس کانفرنس سے متعلق معروف دانش ور ضیغم خان کا کہنا ہے کہ فیصل واؤڈا اسٹیبلشمنٹ کے بھی پیارے ہیں، بیوروکریسی کے بھی اور عمران خان کے بھی قریب ہیں۔ وہ بیک وقت دو کشتیوں میں سوار ہیں۔ ان کے لیے اب بیلنس برقرار رکھنا مشکل ہو رہا ہے اور اب وہ ایک محفوظ جہاز کی طرف منتقل ہونے جا رہے ہیں۔
ضیغم خان نے کہا کہ فیصل واؤڈا نے آج پریس کانفرنس کرکے ارشد شریف کے قتل کے پیچھے ہونے والی سازش بھی ڈھونڈ لی ہے اور فیصلہ بھی سنا دیا ہے۔ یہ غیر ذمہ دارانہ حرکت ہے۔ انہیں چاہئیے کہ پولیس کے پاس جائیں اور اطلاعات وہاں دیں۔ ابھی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ آنی ہے۔ پتہ چل جائے گا کہ کہاں سے فائرنگ ہوئی۔ واؤڈا صاحب عمران خان کی طرح غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں، معاملے کو الجھا رہے ہیں اور لوگوں کو اشتعال دلا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی کا کام کریمنل انویسٹی گیشن نہیں ہے۔ اسے خواہ مخواہ گھسیٹا جاتا ہے۔ نواز شریف والی جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی کو شامل کیا گیا تھا اور اس سے آئی ایس آئی کو کوئی نیک نامی نہیں ملی تھی۔ اسی لیے انہوں نے خود کو ارشد شریف قتل کیس سے الگ کر لیا ہے۔
عمران خان کے لانگ مارچ سے متعلق کامران یوسف کا کہنا تھا کہ عمران خان اتنے بھولے نہیں ہیں جو پرامن احتجاج کریں گے۔ انہیں پتہ ہے کہ اگر اتنا پرامن احتجاج ہوگا تو حکومت گھر نہیں جائے گی۔ جو مقصد وہ حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ پرامن رہ کر نہیں حاصل کیا جا سکتا۔ یا تو وہ لاکھوں میں لوگ لے آئیں پھر تو حالات مختلف ہوں گے اور پرامن رہ کے بھی حکومت کو مشکل میں ڈال سکتے ہیں لیکن میرا نہیں خیال کہ عمران خان لاکھوں میں لوگ لا سکیں گے۔ ان کے لانگ مارچ کا مقصد ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی روکی جائے۔ وہ آخری کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح یہ حکومت غیر فعال ہو جائے اور نئے آرمی چیف کی تعیناتی نہ کر سکے۔
پروگرام ہر پیر سے جمعے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔