ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اپنی مرضی کے بنچ بنواتے ہیں۔ اس تقریر میں جسٹس شوکت صدیقی نے دعویٰ کیا کہ انٹیلیجس کے لوگوں نے ان کے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے رابطہ کیا اور کہا کہ نواز شریف کی اپیل کے بنچ میں ان کا نام شامل نہ کیا جائے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ الیکشن سے قبل نواز شریف اور ان کی صاحبزادی جیل سے باہر آئیں۔ نواز شریف نے اس ویڈیو کے اندر مختلف ریفرنس بھی جاری کیے ہیں۔ اسی ویڈیو کے دوسرے حصے میں آئی ایس آئی کے جنرل کی جج محمد بشیر سے ملاقات کر کے لوٹنے کی ویڈیو بھی شامل کی گئی ہے جب ان کی جج سے ملاقات سے واپسی پر صحافیوں نے ان سے سوال کیے مگر وہ جواب دینے سے کتراتے ہوئے خاموشی سے نکل گئے۔
اس ویڈیو کے تیسرے حصے میں انہوں نے جج محمد بشیر کی خفیہ بنائی گئی فوٹیج بھی شامل کی ہے جس میں وہ اعتراف کیا کہ نواز شریف کے خلاف کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں مگر انہوں نے بلیک میل اور دباو میں آ کر ان کو سزا سنائی۔ ویڈیو کے چوتھے حصے میں انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ برگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کے عارف نظامی کو دیے گئے انٹرویو کا کلپ بھی شامل کیا گیا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ اگر نواز شریف چار بندوں سے نہ ٹکراتے تو شاید وہ چوتھی مرتبہ بھی وزیر اعظم بن چکے ہوتے۔
ویڈیو کے آخری حصے میں مولانا عبدالغفور حیدری کے تازہ انٹرویو کا کلپ شامل کیا گیا ہے جس میں ان کے مطابق آزادی مارچ کے موقع پر مولانا نے آرمی چیف سے ملاقات کا احوال بتایا کہ جنرل باجوہ نے انہیں کہا کہ ہم نواز شریف کے خلاف جو کچھ کر رہے ہیں آپ اس میں مداخلت نہ کریں۔
نواز شریف کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری ہونے والی اس ویڈیو میں لکھا گیا ہے کہ انہیں انتقام کا نشانہ بناتے ملک کو ڈبو دیا گیا۔ آخر میں انہوں نے لکھا کہ ہم اس ملک کو مزید تماشہ نہیں بننے دیں گے۔
https://twitter.com/NawazSharifMNS/status/1309826169039093760?s=09