اے آر وائی نیوز اور سٹی نیوز نیٹ ورک کے بعد دنیا نیوز کے ملازمین میں بھی کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔ تازہ ترین معلومات کے مطابق ایچ آر ڈیپارٹمنٹ کے جواد نامی ملازم میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد دنیا نیوز کے ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ میں کام کرنے والے دیگر ملازمین کے ٹیسٹ بھی کیے جا رہے ہیں اور دیگر ملازمین کے متاثر ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
نیا دور کے ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جب دفتر میں کرونا وائرس سے متاثر ملازمین کی موجودگی کا معاملہ شروع ہوا تو ڈیپارٹمنٹ میں رش کم کرنے کے لئے الگ الگ دنوں پر ملازمین کو بلانے کی تجویز بھی زیر غور آئی، لیکن چینل کے منتظمین نے اسے ماننے سے انکار کر دیا۔
ذرائع نے بتایا کہ نیوز چینل ہونے کا یہ فائدہ بھی اٹھایا جا سکتا تھا کہ ملازمین کے زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کروا لیے جاتے، لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ چینل کی عمارت میں موجود کنٹین ویسے ہی چلتی رہی جس میں عام دنوں کی طرح رش رہا، گو باجماعت نماز روک دی گئی۔ ڈیوٹی ٹائمنگز میں بھی کوئی کمی نہیں کی گئی۔ جب ملازمین کے ٹیسٹ کروائے گئے تو انہیں قرنطینہ کرنے کے بجائے دفتر میں کام پر طلب کیا گیا۔ انتظامیہ کی اس غفلت سے اب بڑے پیمانے پر ملازمین کے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔
اس سے قبل اے آر وائی نیوز اسلام آباد کے دفتر میں 7 ملازمین کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا۔ ڈی سی آفس سے ملنے والی معلومات کے مطابق دو روز قبل اے آر وائی بیورو آفس میں سٹاف کے کرونا ٹیسٹ کیے گئے تھے۔ ٹیسٹ کے نتائج آنے پر سٹاف کے 7 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔ کیسز سامنے آنے کے بعد بیورو آفس اسلام آباد کو سیل کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں سب سے پہلے سٹی نیوز نیٹ ورک کے ہیڈ آفس میں کرونا کے کیسز سامنے آئے تھے۔ جہاں گذشتہ ہفتے مزید کیسز بھی سامنے آئے ہیں۔ چینل کے بیوروچیف سمیت رپورٹرز، اسائنمنٹ ایڈیٹرز اور دیگر ٹیکنیکل سٹاف کی بڑی تعداد اس وائرس کا شکار ہوئی ہے۔
چینل میں کام کرنے والے ایک صحافی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چینل ملازمین کو انتظامیہ کی جانب سے خاموش رہنے کا کہا گیا ہے۔ متاثرہ صحافیوں کو قرنطینہ ہونے کا کہہ دیا گیا ہے تاہم چینل کے آپریشنز عام حالات کی طرح جاری ہیں۔
صحافی کا کہنا ہے کہ اس وقت سٹی نیوز نیٹ ورک کے ملازمین سخت اذیت کا شکار ہیں ایک طرف جان دوسری طرف فکر معاش ہے۔