واضح رہے کہ عاصم سلیم باجوہ اس وقت چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چیئرمین کے عہدے پر کام کر رہے ہیں۔ کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق لیفٹننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کو اعزازی حیثیت میں معاون خصوصی تعینات کیا گیا ہے اور فردوس عاشق اعوان کو معاون خصوصی اطلاعات کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق عاصم سلیم باجوہ کی بطور معاون خصوصی تقرری کا اطلاق فوری طور پر ہو گا جبکہ قائد ایوان سینیٹ شبلی فراز کل وفاقی وزیر کا حلف اٹھائیں گے، صدر مملکت عارف علوی ان سے وفاقی وزیر کا حلف لیں گے، تقریب ایوان صدر میں ہو گی جس میں وفاقی وزرا، اور دیگر اعلیٰ حکام شرکت کریں گے، حلف اٹھانے کے بعد کابینہ ڈویژن باضابطہ نوٹیفکیشنن جاری کرے گا۔
دوسری جانب فردوس عاشق اعوان کو عہدے سے ہٹائے جانے کی وجہ بتاتے ہوئے اے آر وائی نیوز پر یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے اختیارات کے ناجائز استعمال کیا ہے اور سرکاری ٹی وی کے کوٹے میں فائدے لے کر بدعنوانی کی ہے، اس کے علاوہ انہوں نے حکومتی اشتہارات کے بجٹ سے 10 فیصد کمیشن لینے کی بھی کوشش کی ہے۔ فردوس عاشق اعوان کے حوالے سے یہ رپورٹ جب وزیراعظم کو دی گئی تو اس پر انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
وفاقی کابینہ میں ردوبدل پر نیا دور سے بات کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ اس اقدام سے حکومت کی میڈیا پالیسی پر بہت زیادہ اثرات مرتب ہونے کے امکان نہیں ہیں کیونکہ کسی حکومت کی کارکردگی کا تب ہی مثبت اندازہ لگایا جاسکتا ہے اگر اس کے پاس دکھانے کے لیے کچھ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ شبلی فراز کا اس نئے عہدے پر غیرمعمولی کام کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ہم نے دیکھا کہ جب فیاض الحسن چوہان کی جگہ پنجاب میں صمصام بخاری کو لایا گیا تو ان کہ نرم رویے کی وجہ سے انہیں مختصر مدت کے بعد ہی صوبائی وزیر اطلاعات کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ شبلی فراز بھی نرم بولنے والے ہیں اور پی ٹی آئی حکومت کے دور اقتدار کے اختتام تک اس عہدے پر ان کے برقرار رہنے کا امکان نہیں ہے۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ یہ محض عوام کو متاثر کرنے کا ایک فارمولا ہے۔ عمران خان اپنے فالوورز کو یہ تاثر دینے کے لئے اپنی کابینہ میں ہر چند ماہ میں اس طرح کی تبدیلیاں کرتے ہیں کہ وہ کچھ مختلف کر رہے ہیں۔