اس تناظر میں پاک فوج کے دستے سویلین انتظامیہ کی مدد کے لئے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد بھی پہنچ گئے اور پیر کے روز فوجی انتظامیہ نے سول اتنظامیہ کے ساتھ کئی جگہوں پر کاروائی کی۔
تفصیلات کے مطابق فوج کے دستوں نے ضلعی انتظامیہ کے افسران کے ساتھ مل کر وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں دوہوٹل سیل کیے گئے جبکہ انہیں ایک لاکھ روپے تک جرمانے کیا گیا ہے ۔اسسٹنٹ کمشنرز نے پولیس اور پاک فوج کے جوانوں کے ہمراہ تجارتی مراکز کا دورہ کیا، اس دوران کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر جرمانے اور سزائیں بھی دی گئیں۔ کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے کیلئے پاک فوج کو پولیس اور رینجرز کی مدد کیلئے طلب کیا گیا ہے۔
کورونا وائرس ایس او پیز کو عمل درآمد جرنے میں فوج پولیس کی طرح معاونت فراہم کرتی ہے جبکہ مجسٹریٹ کے اختیارات صرف متعلقہ علاقے کے اسسٹنٹ کمشنر کے پاس ہوتے ہیں اور انہی کے احکامات پر پولیس اور فوج عمل پیرا ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ ضلعی انتظامیہ اور پاک فوج کے دستے کورونا وائرس کے ایس او پیز پر عمل درامد کرانے کے لئے صرف تجارتی مراکز کو دیکھ رہے ہیں جبکہ دوسری جانب مذہبی عبادات اور عبادت گاہوں میں ایس او پیز پر عمل نہیں ہورہا اور نہ ضلعی انتظامیہ اس حوالے سے کوئی واضح منصوبہ بندی رکھتی ہے اور اسلام آباد کے کئی مساجد میں ایس او پیز کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔
نیا دور میڈیا کو اسلام آباد پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ گزشتہ سال کی طرح اس سال مذہبی عبادت گاہوں سمیت مساجد پر زیادہ سختی نہیں کی گئی اور 80 فیصد مساجد میں نماز بند کمروں میں ادا کی جاتی ہے، مساجد میں فاصلہ نہیں رکھا جاتا اوربزرگ شہری بھی مسجد میں باقاعدگی سے آتے ہیں جن سے کورونا وائرس پھیلنے کا خدشہ زیادہ ہے۔
اسلام آباد کے G-8 مرکز کے ایک مقامی رہائشی نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس نے بہت حد تک کوشش کی کہ کورونا وائرس کے ایس او پیز پر عمل درامد کرایا جائے لیکن وہ مکمل طور پر کامیاب نہیں ہوئے جبکہ کل سے جب فوج کے دستے مراکز میں پہنچے ہیں تو کورونا وائرس کی ایس او پیز پر ہر کوئی عمل کررہا ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ دکانیں وقت پر بند ہوئی اور ہوٹلوں میں بیٹھنے پر مکمل پابندی ہے ایسا لگتا ہے کہ واقعی کوئی تبدیلی آئی ہے۔
نیا دور میڈیا کو اسلام آباد کے مقامی ریسٹورنٹ کے مالک محمد جمیل کاکڑ نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال سے ان کا کاروبار مسلسل نقصان میں جارہا ہے دکانوں کے کرائے لاکھوں میں ہیں جبکہ مالکان کرائے کم کرنے پر تیار نہیں اور نہ ہی حکومت اس صورت حال میں کوئی کردار ادا کر رہی ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ روزانہ چار سے پانچ ہزار روپے کی سیل ہوتی ہے جبکہ ریسٹورنٹ کا کرایہ ایک لاکھ پچاس ہزار روپے ہیں جبکہ چھ ملازمین میرے ساتھ کام کررہے ہیں اور بجلی اور گیس کے بل الگ سے ہیں تو میں کیسے ان تمام معاملات کو حل کروں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ پہلے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کچھ نہ کچھ نرمی برتی تھی لیکن کل سے بہت سختی ہے کیونکہ جب سے فوج کے دستے پہنچے ہیں تو لوگوں میں خوف ہے اور وہ کورونا وائرس کی ایس او پیز پر عمل پیرا ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ اسلام آباد ٹریڈ یونین کی ملاقاتیں ہورہی ہے اور ہم کورونا ایس او پیز میں اپنے کاروبار کا کمر توڑنے نہیں دینگے۔
آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ فوج تو ملک کے ہر شعبے میں موجود ہے کہاں پر موجود نہیں جو ہم مارکیٹوں پر لانے میں حیرانی کا اظہار کررہے ہیں۔ اجمل بلوچ کہتے ہیں کہ ہمارا پہلے سے یہی موقف ہے کہ یہ قوم کورونا سے نہیں بھوک سے مرے گی اور آج دیکھ رہے ہیں کہ لوگ بھوک کی وجہ سے خودکشیاں کررہے ہیں۔
اجمل بلوچ نےمزید بتایا کہ ہم نےاول روز سے حکومت کے سامنے یہ موقف رکھا تاھ کہ جتنا زیادہ وقت مارکیٹیں کھلی رہے گی وائرس اتنا کم پھیلے گا مگر یہ ماننے کو تیار ہی نہیں کیونکہ شام چار سے چھ بجے تک لوگ ہزاروں میں مارکیٹ کا رخ کرلیتے ہیں جن کی وجہ سے وائرس پھیلنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے مزاکرات چل رہے ہیں اور ہم جلد ہی اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے اور کورونا وائرس کی آڑ میں ہم کاروبار برباد نہیں کرنے دینگے۔
ادھر سوشل میڈیا پر فوج کی کرونا ایس او پیز پر عمل درآمد کروانے کی حکومتی پالیسی پر شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ اگر کرونا ایس او پیز پر فوج اور سول اداروں نے ہی قابو پانا ہے تو وزیراعظم نے ٹائیگر فورس کیوں بنائی؟
https://twitter.com/Wabbasi007/status/1385524626130935814
https://twitter.com/IrfanKzPPPP/status/1386288715975172098