وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف سعودی عرب کا دورہ اپنے ذاتی خرچ پر کر رہے ہیں جبکہ ان کے ساتھ دورے پر جانے والے دیگر تمام افراد بھی اپنے ذاتی اخراجات پر جارہے ہیں۔
اس حوالے سے دی نیوز میں عمر چیمہ کی رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے وفود شہباز شریف کے وفد سے کہیں بڑے تھے۔
انہوں نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ جس وقت پی ٹی آئی والے وزیراعظم کے دورے سعودی عرب کے موقع پر وفد کے حجم پر تنقید کر رہے ہیں لیکن سابق وزیراعظم عمران خان کے سعودی عرب کے دوروں میں وفد کا حجم دیکھیں تو یہ ریکارڈ تعداد میں تھے، سابق وزیراعظم کے وفد میں زیادہ سے زیادہ 44؍ افراد تک جا چکے ہیں۔
سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے الزام عائد کیا ہے کہ شہباز شریف صحافیوں کو اپنے ساتھ لیجانے کیلئے پی آئی اے کا چارٹر طیارہ لیجا رہے ہیں۔ شیریں مزاری نے ٹوئیٹ کی ہے کہ شریف فیملی کے بچے اور ملازمین بھی ساتھ جا رہے ہیں۔ تاہم، تفصیلات سے آگاہ ایک سرکاری ذریعے کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ اتحادی جماعتوں کے 8 رہنما ساتھ ہوں گے۔ اگر وزیراعظم کے ملٹری سیکریٹری، چیف سیکورٹی افسر اور پرسنل اسٹاف افسر کو بھی شامل کیا جائے تو مجموعی طور پر وفد میں 12 لوگ ہوں گے۔
اگر عمران خان کے دوروں کے ساتھ تقابل کیا جائے تو ایک شہری سید رضا علی شاہ کی جانب سے رائٹ ٹوُ انفارمیشن ایکٹ 2017ء کے تحت حاصل کردہ معلومات یہ بتاتی ہیں کہ اپنے پہلے دورے میں عمران خان 18 افراد کو ساتھ لیکر گئے تھے۔ اسی معلومات سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ وزیراعظم کی حیثیت سے عمران خان نے ستمبر 2018ء سے لے کر نومبر 2021ء تک 15 ممالک کا دورہ کیا۔
وزارت خارجہ کے اعداد و شمار کے مطابق، تعداد کے لحاظ سے عمران خان کے سعودی عرب کے دورے بھی زیادہ تھے اور ان میں جانے والے لوگ بھی زیادہ تھے۔ ستمبر 2019ء سے اکتوبر 2021ء تک وزیراعظم نے 31 دورے کیے، قومی خزانے پر ان دوروں کی وجہ سے 20 کروڑ روپے کا بوجھ پڑا۔ سب سے زیادہ دورے انہوں نے 2019ء میں کیے جبکہ 2020ء میں سب سے کم دورے کیے۔
سعودی عرب کے بعد دوسرے نمبر پر زیادہ دورے چین اور متحدہ عرب امارات کے کیے۔ عمران خان نے دونوں ملکوں کا تین تین مرتبہ دورہ کیا۔ عمران خان 2018ء میں دو مرتبہ، 2019ء میں چار مرتبہ اور 2021ء میں دو مرتبہ سعودی عرب گئے۔ آخری دورے میں وہ جدہ گئے تھے جہاں ان کے ساتھ وفد میں 44 لوگ شامل تھے اور یہ سب سے بڑا وفد تھا جو ان کے ساتھ گیا تھا۔ وزارت کی جانب سے ان 44 افراد کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔
وزیراعظم کے آخری دورہ سعودی عرب سے قبل کیے گئے دورے میں بھی 39 افراد ساتھ گئے تھے۔ عمران خان تین مرتبہ چین گئے، دو دورے چار روزہ تھے اور ایک تین روزہ تھا۔ ان پہلا دورہ نومبر 2019ء میں کیا، عہدہ سنبھالنے کے تین ماہ سے بھی کم وقت میں انہوں نے 2019ء میں چند دورے کیے۔
انہوں نے متحدہ عرب امارات کے تین دورے کیے اور یہ تمام دورے ایک دن سے بھی کم وقت کے اور 2019ء میں کیے۔ ایک دن سے کم وقت کے دورے کی بات کریں تو عمران خان نے سعودی عرب کا ایک دورہ کیا تھا جس میں ان کے ساتھ 10 لوگ گئے تھے، جو سب سے چھوٹا وفد تھا۔ دیگر ایسے دورے جن میں عمران خان نے ایک دن سے بھی کم وقت لگایا وہ ایران، قطر اور بحرین کا دورہ تھا۔ امریکا، ملائیشیا، سوئٹزرلینڈ، ایران اور قطر کے دورے دو دو مرتبہ ہوئے۔ امریکا جانے کی وجہ ایک مرتبہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات اور دوسری مرتبہ اقوام متحدہ کا دورہ تھا، ملائیشیا مہاتیر محمد سے ملنے گئے جبکہ سوئٹرزلینڈ دورہ عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کیلئے گئے تھے۔ قطر کے دونوں دورے ایک دن سے بھی کم وقت کے تھے۔ انہوں نے ایک ایک مرتبہ ترکی، کرغزستان، ازبکستان، تاجکستان، سری لنکا اور افغانستان کا بھی دورہ کیا۔