https://twitter.com/imtiazchandyo/status/1519107275754979329?s=20&t=fH0MYz5KnaAOc1s69BeS2g
کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس بزدلانہ کارروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس خود کش حملے میں ایک خاتون کو استعمال کیا گیا جس کا نام شاری بلوچ تھا۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ شاری بلوچ نامی اس خود کش بمبار کا تعلق پڑھے لکھے گھرانے سے تھا۔ اس نے خود بھی دو ماسٹرز اور ایم فل کی ڈگری حاصل کی ہوئی تھی جبکہ اس کا شوہر پیشے کے اعتبار سے ڈینٹسٹ ہے۔
https://twitter.com/FahdObserver/status/1519007827578269699?s=20&t=fH0MYz5KnaAOc1s69BeS2g
اس بزدلانہ کارروائی میں مرنے والے چینی شہری تعلیم کے شعبے سے وابستہ تھے۔ اور یونیورسٹی میں طلبہ کو چائنیز زبان سکھاتے تھے۔ ان میں چینی لیکچرار ڈنگ میوپینک، لیکچرار چن سائی اور پروفیسر ہوانگ گیپنگ شامل تھے۔
بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے طلبہ نے بتایا کہ ڈنگ میوپینک اور چن سائی انتہائی ایماندار استانیاں تھیں۔ دونوں اپنے فرائض مکمل طور پر دیانتداری سے ادا کرتیں۔ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ وہ تاخیر سے پہنچی ہوں۔ اس وجہ سے ہم لوگ بھی کلاس کی پابندی کرتے تھے۔ طلبہ نے بتایا کہ لیکچرار ڈنگ میوپینک کا پڑھانے کا انداز پیشہ ورانہ ہوتا تھا جبکہ چن سائی کھلے ڈھلے انداز میں اپنا کام کرتی تھیں۔
https://twitter.com/bajisitanren/status/1519045681737916416?s=20&t=fH0MYz5KnaAOc1s69BeS2g
ان کا کہنا تھا کہ ڈنگ میوپینک سمجھتی تھیں کہ ون بیلٹ ون روڈ کی وجہ سے آنے والے وقت میں چینی زبان پر عبور رکھنے والوں کی بہت مانگ ہوگی۔ اس لئے اگر ہم لوگ اپنا مستقبل اچھا کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں خوب محنت کرنی چاہیے۔
پروفیسر ہوانگ گیپنگ کی بات کی جائے تو وہ کچھ روز قبل ہی چین سے واپس آئے تھے اور جامعہ کراچی کے شعبہ کنفیوشس انسٹیٹیوٹ میں بحثیت ڈائریکٹر تعینات ہوئے تھے۔ انہوں نے 2013ء میں اس ادارے کا آغاز کیا تھا۔ کچھ عرصے تک خدمات انجام دینے کے بعد وہ واپس چین چلے گئے تھے۔
https://twitter.com/Irumf/status/1518929328502890496?s=20&t=fH0MYz5KnaAOc1s69BeS2g