نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ حکومت کی سب سے پہلے ترجیح ملک کی معیشت ہے۔ اگر اکنامک صورتحال میں بہتری نہ آئی تو باقی چیزوں کی پھر کوئی اہمیت نہیں رہے گی۔ حکومت کے پاس چیلنج بہت ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ ان کے پاس ان کو حل کرنے کیلئے وقت کتنا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتی کہ پاکستان کی فارن پالیسی میں کوئی بڑی تبدیلی آئے گی۔ لیکن یہ ضرور ہے کہ پاکستان کے چین اور سعودی عرب کیساتھ سٹریٹجک تعلقات میں تیزی دیکھنے میں آئے گی جبکہ اس کو زیادہ اچھے طریقے سے منظم بھی کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دوسری جانب خطے میں سیکیورٹی کے حوالے سے ہماری افغانستان کیساتھ صورتحال کافی سنگین ہو چکی ہے۔ جب سے طالبان نے حکومت سنبھالی ہے، شدت پسندی بڑھی ہے۔ لگ بھگ 109 پاکستانی فوجی جوانوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔
ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ پاک بھارت سفارتی تعلقات میں بہت بہتری ہوتی نظر نہیں آ رہی کیونکہ مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں جو رویہ اختیار کیا ہوا ہے یا وہاں کے مسلمانوں کیخلاف سلوک ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔
پروگرام میں شریک مہمان افتخار احمد کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں جس قسم کی سیاست ہو رہی ہے، وہ آئین کے برخلاف ہے۔ اگر آپ آئین پاکستان کو نہیں مانتے تو نہ پرائم منسٹر بن سکتے ہیں اور نہ ہی صدر مملکت اور گورنر۔
افتخار احمد کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر آئین کیساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے تاکہ اس کی مخالف طاقتوں کو تقویت ملے۔ 27 دن سے صوبہ پنجاب کا انتظام بغیر کسی وزیراعلیٰ اور کابینہ کے چل رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی کو اندازہ ہے کہ ان دنوں میں کتنی لوٹ مار کا بازار گرم ہوا ہوگا، کتنی اہم فائلیں چوری کی گئی ہونگی۔ پورے کے پورے سسٹم کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم یہ کب تک چلے گا، کسی نہ کسی روز وزیراعلیٰ حلف تو ضرور اٹھائیں گے۔ ہم سنتے اور پڑھتے تھے کہ آئینی بحران پیدا ہو گیا۔ لیکن وہ اب حقیقت میں ہو چکا ہے۔