جمعرات کو اٹارنی جنرل کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کی رپورٹ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ ہے جس کو کالعدم قرار نہیں دیا جاسکتا۔
اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ کے سامنے وزارت داخلہ کی بھیجی گئی سمری پروسیجرل معاملہ ہے، کابینہ کا فیصلہ حتمی اور سب پر لاگو ہوتا ہے، کمیشن کا نوٹیفکیشن دوبارہ جاری کرنے سے اس کی تحقیقات پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
اپیل میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ کمیشن کی رپورٹ پر جب تک حتمی عمل در آمد نہیں ہوتا تو کس طرح ملز مالکان کے حقوق متاثر ہوئے؟، ملز مالکان کی شہرت کو نقصان پہنچانے کے خدشے پر کمیشن کی کارروائی کو نہیں روکا جاسکتا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت عوامی مفادات کی محافظ ہے، جہاں عوام کے بنیادی حقوق جڑے ہوں وہاں حکومت تحقیقات کرنے کا حق رکھتی ہے۔
مزید کہا گیا کہ کوئی بھی شوگر ملز یا جواب گزار اس بات کا دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اس کو اس کمیشن کی کاروائی کا علم نہیں تھا جس کو ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا ہے۔
مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے سے شوگر مافیا کو فائدہ پہنچا اور عوام الناس شدید متاثر ہوئے ہیں کیونکہ شوگر مافیا عوام کو انتہائی مہنگے داموں چینی فروخت کر کے دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہا ہے۔
اپیل میں استدعا کی گئی کہ وفا ق و وزارت داخلہ کی جانب سے دائر اپیل کو سماعت کے لیے منظور کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کے فیصلہ کو معطل کیا جائے تاکہ اس کی روشنی میں تحقیقات ہو سکیں۔
وزات دا خلہ کی جانب سےدائر کی گئی اپیل میں میرپور شوگر ملز اور حبیب شوگر ملز سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ شوگر ملز مالکان کے علاوہ ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا اور وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے شوگر کمیشن کی رپورٹ تکنیکی نکات پر کالعدم قرار دے دی تھی۔