ملزم رکشے میں بٹھا کر ناچ گھر گراؤنڈ لے گیا جہاں اس کے ساتھی پہلے سے موجود تھے۔گراؤنڈ میں موجود ایک ملزم نے بچی چھیین کر اسے یرغمال بنا لیا۔مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون کا کہنا ہے کہ ملزمان نے دو سال کی بچی پر پستول تان کر مجھے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔پولیس نے متاثرہ خاتون کی درخواست پر مقدمہ درج کے کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
دو روز قبل بھی اسی نوعیت کا افسوسناک واقعہ لاہور میں پیش آ چکا ہے۔۔ جہاں رکشہ ڈرائیور نے ساتھی کے ساتھ مل کر ماں بیٹی سے زیادتی کی۔پولیس نے دو اوباش افراد کی زیادتی کا نشانہ بننے والی ماں بیٹی کا میڈیکل کروایا جس میں خواتین سے زیادتی کی تصدیق ہوئی۔ متاثرہ ماں بیٹی کی جانب سے پولیس کو دئیے گئے بیان کے مطابق وہ گزشتہ رات 10 بجے بیرون شہر سے جناح ٹرمینل بس سٹینڈ ٹھوکر نیاز بیگ پہنچی جہاں 34 سالہ خاتون اور اس کی 15 سالہ بیٹی نے صدر لاہور کینٹ جانے کے لئے 2 سے 3 رکشہ ڈرائیورں سے بات چیت کی جس پر ملزم عمر فاروق سے بات کرنے پر اس نے ماں بیٹی سے 1 ہزار روپے کرائے کامطالبہ کیا اور بات چیت کے بعد کرایہ 700 روپے طے ہوگیا دونوں ماں بیٹی رکشے میں صدر کینٹ جانے کے لئے تیار ہوگئی رکشے چلتے ہی ایک اور شخص رکشے میں سوار ہوگیا۔
ماں بیٹی کے احتجاج پر ملزم عمر فاروق نے کہا کہ وہ اس کا دوست ہے اور کے ساتھ جانا چاہتا ہے ملزم عمر فاروق نے رکشے کو کینال روڈ پر لیجانے کی بجائے ایل ڈی اے سٹی کی جانب لے گیا وضاحت طلب کرنے پر رکشہ ڈرائیور ملزم عمر فاروق نے ماں بیٹی کو بتایا کہ وہ شارٹ کٹ راستے کے ذریعے صدر جا رہے ہیں۔ ملزمان ماں بیٹی کو جناح ایونیو کے ایک بلاک کے ویران علاقے میں لے گئے جہاں ملزمان نے پستول نکال کر ماں بیٹی پر تشدد کیا اور انہیں اپنی حوس کا نشانہ بنایا متاثرہ خاتون کے مطابق اس دوران انہوں نے بہت شور مچایا لیکن ویران علاقہ ہونے کی وجہ سے ان کی آواز کسی تک نہ پہنچی اسی دوران ایک گاڑی جائے وقوعہ کی طرف آتی ہوئی دکھائی دی جسے دیکھ کر ملزمان ڈر گئے اور وہ اپنا رکشہ جائے وقوعہ پر چھوڑ کر فرار ہو گئے۔