اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ لارجر بینچ کی سربراہی کریں گے جبکہ جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس بابر ستار اور جسٹس طارق محمود جہانگیری لارجر بینچ کا حصہ ہوں گے۔
اس سے قبل جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بینچ نے ابتدائی سماعت کی تھی۔ تین رکنی لارجر بینچ نے عمران خان کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر رکھا ہے۔ تین رکنی لارجر بینچ نے مزید ججز کو بینچ میں شامل کرنے کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوایا تھا۔
خیال رہےکہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے شہباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پرکیس کرنےکا اعلان کیا تھا اور دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لےکر دھمکی بھی دی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے اور مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پر بھی، مجسٹریٹ کو پتہ تھا کہ شہباز پر تشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے قانونی کارروائی کا اعلان کیا تھا جب کہ پیمرا نے عمران خان کے براہ راست خطاب کر پابندی لگا دی تھی۔
عمران خان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔ سابق وزیراعظم کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ افسران و عدلیہ کودھمکی دینے پر مقدمہ درج کیا گیا۔