منیزہ ہاشمی نے بے نظیر بھٹو کے فلسفے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مرحومہ کے عظیم کارناموں کو اجاگر کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے تمام رکاوٹوں اور مشکلات کے باوجود خواتین کا وقار بلند کیا۔
انسانی حقوق کی کارکن اور سکالر محترمہ انیس ہارون نے کہا کہ بینظیر بھٹو شہید کے بعد قومی اور بین الاقوامی سطح پر ابھی تک کوئی رہنما سامنے نہیں آیا۔ ان کے صاحبزادے بلاول بھٹو سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔ ان میں وہ تمام خوبیاں موجود ہیں جو اُن کے نانا اور والدہ میں تھیں۔ مجھے یقین ہے کہ بلاول پاکستان کو ترقی اور استحکام کی طرف لے کر جائیں گے۔
معروف صحافی رضا رومی کا بینظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ محترمہ آزادی کے متوالوں اور ترقی پسندوں کے لئے ایک روشن مثال ہیں۔ ہمیں بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو میں ان کی والدہ اور نانا کی جھلک نظر آتی ہے۔
خالد حمید فاروقی نے کہا کہ چاہے کوئی پیپلز پارٹی کا حامی ہو یا نہ ہو لیکن ہر ترقی پسند پاکستانی، اس کی طرف ہی دیکھتا ہے۔ کیونکہ یہ قومی سطح پر ترقی پسند سوچ رکھنے والی واحد جماعت نظر آتی ہے۔
سینئر صحافی مظہر عباس نے محترمہ بینظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ میری رائے میں میثاق جمہوریت 1973ء کے آئین کے بعد پاکستان کی تاریخ کی دوسری اہم ترین دستاویز ہے۔
اس موقع پر بے نظیر بھٹو شہید کی دیرینہ دوست وکٹوریہ اسکوفیلڈ نے ان کی شخصیت اور ان کی قربانیوں کیساتھ ساتھ بھٹو خاندان کو بھی شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔