درخواست مقامی وکیل شبیر اسماعیل نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی۔ درخواست میں پرنسپل سیکرٹری ٹو صدر پاکستان، پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیراعظم، پرنسل سیکرٹری ٹو گورنر اور سپیکر پنجاب اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس جاری ہو تو ایسے میں گورنر کوئی حکم جاری نہیں کر سکتا۔ گورنر پنجاب بغیر کسی وجہ کے اعتماد کے ووٹ کا نہیں کہہ سکتے۔ ایک اجلاس کی موجودگی میں گورنر پنجاب نے دوبارہ اجلاس طلب کر کے وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا پابند کیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے 4 سے 7 روز درکار ہوتے ہیں۔ گورنر پنجاب نے اگلے روز غیر قانونی طور پر وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کر دیا۔ گورنر کے اس غیر قانونی اقدام کے خلاف صدر پاکستان اور وزیراعظم کو خطوط لکھے مگر گورنر کے خلاف کوئی ایکشن نہ لیا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ صدر پاکستان اور وزیراعظم گورنر کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کی ہدایات جاری کریں۔