خبررساں ادارے اے پی کے مطابق ننگبو ایوننگ نیوز نامی مقامی اخبار نے کہا کہ چینی ماہروں کی ایک ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا اور ٹڈی دل سے نمٹنے کے لیے اپنی سفارشات میں ٹڈی دل کا مقابلہ کرنے کے لیے بطخیں تجویز کی ہیں۔ اخبار کے مطابق ایک لاکھ بطخوں کی فوج چین کے مشرقی صوبے ججیانگ سے بھیجی جائیں گی۔
اخبار کے مطابق چین نے دو دہائی قبل ٹڈی دل سے نمٹنے کے لیے اسی طریقہ کار کو اپنایا تھا جس کے خاطر خواہ نتائج مرتب ہوئے تھے۔
مقامی اخبار نے جیانگ صوبائی انسٹی ٹیوٹ آف زرعی ٹیکنالوجی کے محقق لو لیزی کا حوالہ دے کر کہا کہ بطخوں کی قدرتی خوراک کیڑے ہیں اور وہ زہریلی ادویات کے مقابلے میں زیادہ موثر اور ماحول دوست ہیں۔ محقق نے اپنے مقالے میں دعویٰ کیا کہ ٹڈی دل کا مقابلہ کرنے کے لیے بطخیں دیگر پولٹری مثلاً مرغیوں کے مقابلے میں زیادہ بہترفیصلہ ہے۔ کیونکہ بطخیں گروہ کی صورت میں رہتی ہیں مرغیوں کے مقابلے میں انہیں سنبھالنا زیادہ آسان ہے۔
وزارت تحفظ خوراک کے مطابق ایک بطخ یومیہ 200 جبکہ مرغیاں صرف 70 ٹڈیاں کھا سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس ٹڈی دل نے کھڑی فصلوں پر حملہ کر دیا تھا۔ اور رواں برس دنیا کے کئی ممالک میں ٹڈی دل کی آبادی میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا جو ممکنہ طور پر مغربی افریقہ کے علاقوں سے سفر کر کے جنوبی ایشیا میں آئیں۔ اس سلسلے میں حکومت پاکستان کی جانب سے مارچ 2019 سے اب تک 5 لاکھ 50 ہزار ایکڑ زمین کا سروے جبکہ پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں ایک لاکھ 10 ہزار ایکڑ زمین کو زمینی اور فضائی اسپرے کے ذریعے محفوظ کیا جاچکا ہے۔