پرویز رشید کے ساتھ میرا ذاتی تعلق بہت پرانا ہے۔ کہانی 1969سے شروع ہوتی ہے جب ہم دونوں طلباء سیاست کے ذریعے اس ملک میں ویسا ’’انقلاب‘‘ لانا چاہ رہے تھے جو مائوزے تنگ نے لانگ مارچ کے ذریعے چین میں برپا کیا تھا۔ بالآخر خواب دیکھنے کے دن تمام ہوئے۔ تعلیم سے فراغت کے بعد ہم دونوں رزق کمانے کی مشقت میں مبتلا ہوگئے۔ ’’نظریات‘‘ کی گرفت کمزور پڑنا شروع ہوگئی۔ میں کل وقتی صحافت کی نذر ہوگیا۔ پرویز رشید نے تاہم سیاست سے تعلق برقرار رکھا۔ ان دنوں نواز شریف کے نام سے منسوب مسلم لیگ کے سرکردہ رہنمائوں میں شمار ہوتے ہیں۔ ہم دونوں باہم مل بیٹھیں تو شاذہی سیاسی موضوعات کو زیر بحث لاتے ہیں۔ اپنے ایام جوانی یاد کرتے ہیں۔ فلموں اور موسیقی کا ذکر ہوتا ہے۔ وہ میری صحافت میں مداخلت نہیں کرتے۔ میں ان کی سیاست پر تبصرہ آرائی سے گریز کرتا ہوں۔
کچھ حلقوں کو پرویز ریشد سے نفرت کیوں ہے؟
06:55 PM, 27 Feb, 2021