اکرم لاہوری کی گرفتاری پر پاکستان نے ایرانی میڈیا کا جھوٹ بے نقاب کر دیا۔ ایرانی پولیس کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا کہ پاکستانی جیل میں قید سپاہ صحابہ پاکستان کے ایک سرکردہ رہنما محمد اجمل عرف اکرم لاہوری کو ایران کے صوبہ ہرمزگان سے گرفتار کیا گیا ہے۔
ایرانی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایرانی پولیس کے سربراہ منتظر المہدی نے کہا ہے کہ ایک پیچیدہ انٹیلی جنس آپریشن میں پاکستان میں کالعدم مذہبی جماعت سپاہ صحابہ ( لشکر جھنگوی) کے سرغنہ اکرم لاہوری کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ منتظر المہدی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اکرم لاہوری کو ایک پڑوسی ملک میں بم بنانے کے تربیتی کورس سے گزرنے اور ایران میں داخل ہونے کے بعد ملک کے جنوبی شہر کی طرف جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔ اس سلسلے میں مزید تفصیلات کا اعلان خصوصی تحقیقاتی عمل مکمل ہونے پر کیا جائے گا۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
ایران کی پولیس کے ترجمان نے کہا کہ دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ کے سرگرم رکن اکرم لاہوری کو گرفتار کر لیا گیا۔
ایک پاکستانی سینیئر اہلکار نے خراسان ڈائری کو بتایا کہ کچھ وقت پہلے اکرم لاہوری کو پاکستانی جیل سے رہا کیا گیا تھا جہاں انہیں متعدد الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ ان میں اردو کے معروف شاعر محسن نقوی کی فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ بھی شامل ہے، جس میں اسے گزشتہ سال ضمانت مل گئی تھی۔ ایک اور اہلکار نے بھی نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اکرم لاہوری ابھی تک حیدرآباد جیل میں قید ہیں۔
ابھی تک پاکستان کے اندر سرکاری عہدیداروں کی طرف سے کوئی عوامی بیانات دستیاب نہیں تھے۔
تاہم، ایران میں قائم فارس نیوز نے محمد ابرار کی ایک تصویر شائع کی، جو سپاہ صحابہ سے وابستہ ہے اور اکرم لاہوری کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک ہے۔ تصویر کے ساتھ بتایا گیا ہے کہ محمد ابرار کو ایران میں گرفتار کیا گیا ہے۔ تاہم اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اکرم لاہوری کی ایران میں گرفتاری کی خبر جھوٹی ہے۔
اکرم لاہوری کی حیدرآباد جیل سے تصویر جاری
پاکستانی حکام کی جانب سے اکرم لاہوری کی حیدرآباد جیل سے ایک تصویر جاری کی گئی ہے جو ایرانی دعوے کو جھوٹا ثابت کرتی ہے۔ ایک سینیئر پاکستانی اہلکار نے خراسان ڈائری کو تصدیق کی ہے کہ صوبہ سندھ کے شہر میرپور خاص کے رہائشی اکرم لاہوری کو کبھی رہا نہیں کیا گیا اور وہ اس وقت پاکستان کے صوبہ سندھ میں جیل کی سزا کاٹ رہا ہے۔
تاہم اہلکار کی جانب سے ایرانی حکام کے اس دعوے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا کیونکہ پاکستان کے ساتھ سرکاری طور پر کوئی بھی تفصیلات شیئر نہیں کی گئیں۔
واضح رہے کہ کالعدم سپاہ صحابہ کے سابق کارکن اور لشکر جھنگوی کے بانی اکرم لاہوری کو معروف شاعر محسن نقوی کے قتل کے الزام میں موت کی سزا سنائی جا چکی ہے اور وہ حیدرآباد کی جیل میں قید ہے۔
اکرم لاہوری کو صوبہ سندھ اور پنجاب کے مختلف شہروں میں فرقہ وارانہ قتل کے متعدد مقدمات میں سزا سنائی گئی تھی۔ اس کا نشانہ شیعہ کمیونٹی کے قابل ذکر افراد تھے۔
لاہور سے گریجویشن کرنے والے اکرم لاہوری نے ابتدائی طور پر کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان کے لیے کام کیا۔ بعد ازاں 1999 میں اکرم لاہوری نے اپنے ساتھیوں ریاض بسرا، ملک اسحاق اور غلام رسول کے ساتھ مل کر سپاہ صحابہ پاکستان کے عسکری ونگ کے طور پر لشکر جھنگوی تشکیل دی جس پر بعد میں حکومت نے پابندی لگا دی۔
عرب نیوز میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق لشکر جھنگوی پاکستان میں القاعدہ کے آپریشنل بازو کے طور پر ابھری جس نے اپنے ہدف کی فہرست میں پاکستانی سکیورٹی فورسز، اقلیتی برادریوں اور غیر ملکی اہداف کو شامل کیا۔ لشکر جھنگوی نے2002 میں کراچی کے شیرٹن ہوٹل پر حملہ کیا اور 2009 میں لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر بھی اسی گروہ نے حملہ کیا۔
فرقہ وارانہ عسکریت پسند تنظیم لشکر جھنگوی کو 2001 میں امریکی محکمہ خارجہ نے ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کیا تھا اور 2003 میں اقوام متحدہ نے اسے دہشت گرد تنظیم کے طور پر درج کیا تھا۔