لگتا ہے انسداد دہشتگردی عدالتوں کے ججز کی انگریزی کے کافی مسائل ہیں:جسٹس جمال مندوخیل

سویلینز کا ملٹری ٹرائل کیس:جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی ،آرمی ایکٹ سیکشن 59 (1)کے تحت فوجی افسران کی قتل و دیگر جرائم میں سول عدالت سے کسٹڈی لی جا سکتی ہے،انسداد دہشتگردی عدالت کے ایڈمنسٹریٹو جج نے ملزمان کی حوالگی کے احکامات دیے، انسداد دہشتگردی عدالت نے ملزمان کو تفتیش مکمل ہونے سے پہلے ہی قصوروار لکھ دیا، فیصل صدیقی کے دلائل

01:21 PM, 27 Feb, 2025

نیوز ڈیسک

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل  نے کہا ہے کہ لگتا ہے انسداد دہشتگردی عدالتوں کے ججز کی انگریزی کے کافی مسائل ہیں۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ  کا 7 رکنی آئینی بینچ  نے مقدمے کی سماعت کی ۔سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ کمانڈنگ افسرز نے ملزمان کی حوالگی کیلئے درخواستیں دیں، درخواستوں کا آغاز ہی ان الفاظ سے ہوا کہ ابتدائی تفتیش میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا جرم بنتا ہے، درخواست کے یہ الفاظ اعتراف ہیں کہ تفتیش مکمل نہیں ہوئی تھی، انسداد دہشتگردی عدالت نے ملزمان کی حوالگی کیلئے جو وجوہات دیں وہ مضحکہ خیز ہیں۔

فیصل صدیقی  نے مؤقف اپنایا کہ انسداد دہشتگردی عدالت کے ایڈمنسٹریٹو جج نے ملزمان کی حوالگی کے احکامات دیے، انسداد دہشتگردی عدالت نے ملزمان کو تفتیش مکمل ہونے سے پہلے ہی قصوروار لکھ دیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ راولپنڈی اور لاہور کی عدالتوں کے حکم ناموں کے الفاظ بالکل ایک جیسے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل  نے ریماکس دیے ہیں لگتا ہے انسداد دہشتگردی عدالتوں کے ججز کی انگریزی کے کافی مسائل ہیں۔

فیصل صدیقی  نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان کی حوالگی کا حکم عدالت دے سکتی ہے ایڈمنسٹریٹو جج نہیں،آرمی ایکٹ سیکشن 59(1) کے تحت فوجی افسران کی قتل و دیگر جرائم میں سول عدالت سے کسٹڈی لی جا سکتی ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ میرے حساب سے تو 59(4) کا اطلاق بھی ان پر ہی ہوتا ہے جو آرمی ایکٹ کے تابع ہوں، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت حوالگی تفتیش مکمل ہونے کے بعد ہی ممکن ہوگی۔

فیصل صدیقی  نے کہا کہ جن مقدمات میں حوالگی کی درخواستیں دی گئیں ان میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی دفعات عائد نہیں تھیں، جسٹس محمد علی مظہر  نے کہا کہ ایک ایف آئی آر میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی دفعات بھی عائد تھیں، فیصل صدیقی  نے استدلال کیا کہ وہ ایف آئی آر مجھے ریکارڈ میں نظر نہیں آئی۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ حوالگی والی ایف آئی آر پڑھیں اس میں الزام فوجی تنصیب کے باہر توڑپھوڑ کا ہے۔

مزیدخبریں