اپوزیشن گرینڈ الائنس کی قومی کانفرنس کے انعقاد سے قبل اپوزیشن کی رابطہ کمیٹی کے کنوینر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر رہنماؤں کو نجی ہوٹل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا جس کے بعد وہ زبردستی اس میں داخل ہوگئے۔
اپوزیشن گرینڈ الائنس نے کانفرنس روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے آج ہر صورت قومی کانفرنس کرنے کا اعلان کیا اور اس سلسلے میں سابق وزیراعظم اسلام آباد کے نجی ہوٹل پہنچے۔
رپورٹ کے مطابق اس موقع پر نجی ہوٹل کے باہر ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی، جب شاہد خاقان عباسی ہوٹل پہنچے تو انہیں ہوٹل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
بعد ازاں ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن جماعتوں کو انتظامیہ کی جانب سے آج کانفرنس کی اجازت نہیں دی گئی، اپوزیشن جماعتوں کے رہنما نجی ہوٹل میں زبردستی کانفرنس کیلئے گھس گئے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ تھانہ سیکرٹریٹ کی پولیس نے ہوٹل کے مینجر سے وقوعہ سے متعلق بیان ریکارڈ کر لیا، ذرائع کے مطابق ہوٹل مینجر نے کہا کہ یہ تمام افراد ہماری اجازت کے بغیر ہوٹل کی حدود میں داخل ہوئے ہیں، تمام سیاسی رہنما ہوٹل میں داخل ہو کر ہال پر قابض ہو گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پولیس وقوعہ سے بیان ریکارڈ کرنے کے بعد رپورٹ لے کر روانہ ہوگئی جب کہ اپوزیشن گرینڈ الائنس کی قیادت پر مقدمہ درج ہونے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق اپوزیشن گرینڈ الائنس کو ابھی تک ہال میں کانفرنس کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، رہنماؤں کی جانب سے ہوٹل کے ریسپشن پر کانفرنس جاری ہے اور رہنما خطاب کر رہے ہیں۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا محسن نقوی اور شہباز شریف کو جس نے مشورہ دیا کہ ہمیں کانفرنس نہ کرنے دی جائے، 23 مارچ کو ڈفر ایوارڈ دیا جائے، اس وقت ملک ترقی نہیں کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ انسٹال 47 کی رجیم ہے جس کے پاس عوام کا مینڈیٹ نہیں ہے، 60 صفحات پر اشتہارات چھاپنے سے ملک میں ترقی نہیں آتی۔عمر ایوب نے کہا کہ ہم بلوچستان میں عوام جلسے کی دعوت دیتے ہیں، بلوچستان حکومت ایک طرف اور دوسری طرف ہم عوامی جلسہ کریں گے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مسنگ پرسنز کا مقدمہ ہم نے چیف جسٹس آف پاکستان کے سامنے بھی لڑا، خیبرپختونخوا کے واجبات وفاقی حکومت نے دینے ہیں وہ دیے جائیں، اس ملک میں صرف سیاسی قیدیوں کو جیل میں ڈالا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہاں آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے اکھٹے ہوئے ہیں، آرٹیکل 7 میں ریاست کی تعریف واضح طور پر لکھی ہے، ہم ریاست کو مضبوط کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
سیاست کا کیا مقصد ہے آپ کے پوتے، نواسے وزیر اعظم بن جائیں، مفتاح اسماعیل
سیکریٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی مفتاح اسماعیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین تمام شہریوں کے درمیان سماجی معاہدہ ہے، مسلم لیگ ن والے جب کہتے تھے کہ ووٹ کو عزت دو دراصل وہ آئین کو عزت دو کہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اب ان کے پاس کوئی جواز ، کوئی بات نہیں ہے، سیاست کا کیا مقصد ہے آپ کے پوتے اور نواسے وزیر اعظم بن جائیں ، اس حکومت نے کوئی قانون اور آئین کی پاسداری نہیں کی، اسمبلی میں فارم 47 کا سیلاب آیا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ راتوں رات اس اسمبلی سے نے ترامیم پاس کروا لیں، آج شاہد خاقان عباسی کے خلاف بات کررہے ہیں کہ انہوں نے چیف جسٹس پر بات کی، اس کے خلاف بات نہیں کررہے جس نے چیف جسٹس کے اختیارات ختم کیے۔
مفتاح اسمعیل نے کہا کہ سیاسی جمود رہے گا تو ملک اور معاشرے میں عدم استحکام رہےگا، بند کمرے میں سو آدمیوں کو بھی بات نہیں کرنے دے رہے پھر کہتے سڑکوں پر کیوں آئے، پاکستان پستی کا شکار ہورہا ہے، جب ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتے تھے تب ہم ساتھ کھڑے تھے۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ آپ آج ڈر رہے ہیں، اگر ایمانداری سے آتے تو آج نا ڈرتے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مختلف جماعتیںں مقترہ کے ذریعےاقتدار حاصل کرتی رہیں، ماضی میں بہت غلطیاں ہوئیں، اب ماضی میں نہیں پڑنا۔
ان کا کہنا تھا کہ چادر چاردیواریوں کو پامال کیا گیا، یہ سیاست نہیں شرافت کا معاملہ ہے، 8 فروری کو عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا، ہم محب وطن ہیں ،اس طرح حکومت نہیں چل سکتی۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ سندھ اور کے پی کے میں بسنے والے پاکستانی ہیں، ہم نے یکجا ہوکر ْآواز اٹھائی تو کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، بانی چئیرمین عمران خان سے میرا سب سے زیادہ رابطہ رہتا ہے ، میں یقین دلاتا ہوں کہ بانی چیئرمین کسی ڈیل کا حصہ نہیں ہیں۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اگر بانی چئیرمین ڈیل کرتے تو بہت پہلے لندن چلے جاتے، بانی چئیرمین واضع کرچکے کہ وہ ڈیل نہیں کریں گے، ہم گارنٹی کے طور پر ساتھ کھڑے ہوِں گے، قوم متحد ہوکر باہر نکلے، ہمارا ساتھ دے۔
محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سیکیورٹی فورسز کو اس فریم میں لانا ہوگا جہاں پوری دنیا کی افواج ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ دوسری الائنس ہے جس سے لوگ گھبرا رہے ہیں، سب پارٹیوں نے اب توبہ النصوح کرنا ہوگا، وعدہ کرنا ہوگا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات نہیں رکھے گی، جس حکومت کو آپ چور سمجھتے ہوں اس کے سے مذاکرات نہیں مال کی واپسی کا مطالبہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جنہوں نے ہمارے بچے مارے ان کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے، بانی پی ٹی آئی کو میرا پیغام پہنچا دیں کہ فارم 47 کی اسمبلی میں نہیں بیٹھیں، ہم اپنی الگ اسمبلی بنائیں گے جس اسپیکر اسد قیصر ہوگا، اگر ہماری ممبر شپ ختم کریں گے تو ہم عدالتوں میں جائیں گے۔
محمود اچکزئی نے کہا کہ پاکستان بننے سے پہلے کسی سیشن جج کے کوچے میں کوئی نہیں گزر سکتا تھا، میں وعدہ لیتا ہوں کہ کوئی مذاکرات نہیں ہونگے، ہم نے مذاکرات کرنے ہیں تو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کرنے ہیں اور ان کو راستہ دیں گے کہ وہ سیاست سے کنارہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دو قوتیں ہیں ایک آئین کی بالادستی قائم رکھنے کی قوت ہے، ایک قوت آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کو ختم کرنے والی قوت ہے، اس وقت جو ووٹ بیچ رہا ہے وہ وفادار ہے، ایک ٹک کے نشان پر لوگوں کو 70،70 کروڑ روپے ملے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک کو بچانے کا ایک ہی راستہ ہے وہ آئین کی بالادستی ہے، آئین انسان کو آزادی کا حق دیتا ہے، 26 نومبر واقعات کی ایف آئی آر محسن نقوی ، شہباز شریف پر کاٹی جائے۔