میڈیا رپورٹس کے مطابق مانسہرہ میں زیادتی کا شکار ہونے والے بچے کے والدین پر صلح کرنے کے لیے شدید دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ جے یو آئی ف کے رہنما مفتی کفایت اللہ اور ان کے ساتھی نے عدالت کے باہر بچے کے والدین کو تصفیہ نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔
ذرائع کے مطابق مفتی کفایت اللہ نے اس حوالے سے متاثرہ بچے کے والدین کو رقم کی پیشکش بھی کی لیکن والدین نے یہ پیشکش قبول نہیں کی۔
واضح رہے کہ طالبعلم سے زیادتی کے مقدمہ میں مرکزی ملزم قاری شمس الدین کا ڈی این اے میچ کر گیا ہے اور پولیس کی جانب مقدمہ کو ماڈل کورٹ میں چلانے کی سفارش کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ مانسہرہ سے قاری شمس الدین کو ایک بچے کے ساتھ 100 بار زیادتی کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔ 27 دسمبر 2019 کو خیبرپختونخوا کو ضلع مانسہرہ کے تھانہ پھلڑہ میں اس جرم کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق مرکزی ملزم قاری شمس الدین نے 10 سالہ طالب علم، جو مدرسہ تعلیم القران میں زیر تعلیم تھا، سے زبردستی جنسی زیادتی کرنے کے بعد اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور دو دن تک حبس بجا میں رکھا۔
اس مقدمہ کی تفتیش اپنے مراحل مکمل کرنے کے بعد حتمی چلان کی شکل اختیار کر چکی ہے۔
جے یو آئی ف کے مرکزی رہنما مفتی کفایت اللہ کی جانب سے قاری شمس الدین کو گرفتاری سے بھی بچانے کی کوشش کی گئی تھی۔ مفتی کفایت نے قاری شمس کو کئی روز تک پناہ دیے رکھی۔ تاہم بعد ازاں پولیس نے سراغ لگا کر قاری شمس کو گرفتار کر لیا تھا۔
خیال رہے کہ جنسی درندے کی حمایت کرنے پر جے یو آئی ف نے مفتی کفایت اللہ کی رکنیت معطل کر دی تھی۔
ترجمان جے یو آئی ف کے مطابق ضلعی امیر مانسہرہ مفتی کفایت اللہ کو جماعت کے عہدہ سے صوبائی جماعت نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔