باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس ضمن میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کو ضروری ہدایات جاری کر دی گئی ہیں جو اڈیالہ جیل میں قید شاہد خاقان عباسی کی ضمانت پر رہائی کے لئے اگلے چند دنوں تک عدالت سے رجوع کریں گے۔ ذرائع کے مطابق ایک روز قبل لندن میں مقیم "نوُن لیگ" کے قائد نواز شریف سے شاہد خاقان عباسی کو فون حسین نواز نے کروایا، ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی کو قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کا نیا پارلیمانی لیڈر بنائے جانے کا بھی امکان ہے، ذرائع کے مطابق نواز شریف نے یہ فیصلہ پارٹی صدر شہبازشریف کے ہمنوا گروپ کی "پھرتیوں" اور قومی اسمبلی میں "نوُن لیگ" کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف کے لائن بدل لینے کے پیش نظر کیا ہے جو پچھلے دنوں آرمی چیف کی توسیع کی خاطر قانون سازی کے موقع پر پارلیمانی پارٹی کے اجلاسوں میں خود پر نوازشریف گروپ کے "تابڑ توڑ حملوں" اور پھر مریم نواز کی طرف سے اپنے ساتھ فون پر سخت "بد تمیزی" کے بعد سے دل برداشتہ ہو کر "گھر بیٹھ" چکے ہیں۔
یہ تاثر اب جڑ پکڑ چکا ہے کہ خواجہ آصف شہبازشریف کیمپ میں چلے جانے کے بعد اب مسلم لیگ (ن) کے نوازشریف گروپ، بالخصُوص "نون" کی پارلیمانی پارٹی کا اعتماد کھو چکے ہیں مگر دلچسپ امر یہ ہے کہ دوسری طرف شاہد خاقان عباسی بھی اسی "آرمی ترمیمی ایکٹ ایپی سوڈ" کے دنوں سے ہی پارٹی قیادت سے ناراض ہیں، جو اپنی ضمانت پر رہائی کے لئے درخواست دائر کرنے پر مان رہے ہیں نہ اپنے لئے کوئی وکیل کرنے پر۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف نے شاہد خاقان عباسی کو منانے اور اس سلسلے میں اعتماد میں لینے کی غرض سے ایک روز قبل فون کیا، "نوُن لیگ" کے قائد نے انہیں خصُوصی طور پر فون کر کے کہا "آپ قومی اسمبلی میں کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہو جائیں" ذرائع کے مطابق نواز شریف نے شاہد خاقان عباسی سے کہا کہ میں خواجہ حارث صاحب کو ہدایات جاری کر رہا ہوں، وہ آپ کے پاس آئیں گے، آپ پلیز وکالت نامہ سائن کر دیجئے گا، جلد ہی آپ کی bail ہو جائے گی۔