طلبہ پر جن دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا ان کے تحت کی ان ضمانت ممکن نہ تھی اسی لئے مقامی عدالت نے گرفتار طلبہ کو تین دنوں کے لئے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ روز ایک حکومتی نمائندے نے کہا تھا کہ طلبہ کے اوپر درج تمام ایف آئی آرز واپس لی جائیں گی۔ مگر ساری حکومت اور ریاستی مشینری ایک فرد اور پرائیویٹ اداروں کے آگے بے بس نظر آتی ہے۔ اور اور سوچی سمجھی سازش کے تحت طلبہ کو دہشتگرد ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ طلبہ پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں اور سیکیورٹی گارڈز پر کوئی مقدمہ درج نہیں کروایا گیا اور نہ ہی کسی کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ترجمان یو سی پی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ احتجاج اور توڑ پھوڑ کرنے والے عناصر بیرونی تھے تاہم واقعے میں ملوث 150 طلبہ کا داخلہ معطل کیا چکا ہے۔