میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی و پارٹی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ترجمانوں کو اپوزیشن کے لانگ مارچ اور ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل رپورٹ، صحت کارڈ اور صدر ن لیگ شہبازشریف کیخلاف کیسز پر گائیڈ لائنز دی گئیں۔
وزیراطلاعات فواد چودھری نے ٹرانسپرنسی رپورٹ سے متعلق بریفنگ میں بتایا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل رپورٹ میں مالی کرپشن کا کوئی ذکر نہیں، رپورٹ میں قانون کی حکمرانی سے متعلق چیزوں کو ہائی لائٹ کیا گیا ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پہلے90 دن میں ہی کرپشن ختم کرنے کا وعدہ پورا کردیا تھا، سابقہ دور حکومت میں پاناما جیسے بڑے مالی کرپشن کے اسکینڈل سامنے آئے جبکہ موجودہ حکومت میں کرپشن کا کوئی اسکینڈل نہیں ہے۔
وزیراعظم نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ قائد حزب اختلاف اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی منی لانڈرنگ کے کرپشن کیسز مزید اجاگر کرنے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو صحت کارڈ جیسی بڑی سہولت بارے آگاہ کیا جائے، عوام کو ترقی کرتی معیشت اور معاشی ترقی سے متعلق بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس سے بھی آگاہ کیا جائے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کوئی بڑا واقعہ رونما نہ ہوا تو معیشت مزید بہتر ہوگی۔ اجلاس میں وزیراعظم کو3 سالہ دورحکومت میں نافذ کی گئی اصلاحات اور آئندہ کے لائحہ پر آگاہ کیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء اسد عمر، شاہ محمود قریشی ، فواد چودھری دیگر نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے سول قانون میں اصلاحات پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں تک فوری اورسستے انصاف کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، انصاف کی فوری اور یقینی فراہمی کا براہ راست تعلق گورننس کی بہتری سے ہے، حکومت ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ قانون کی بالادستی کیلئے اصلاحات لے کر آئی، موجودہ دورِ حکومت میں عدلیہ آزاد ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پرانے قوانین میں اصلاحاتی تبدیلی کے حوالے سے کسی حکومت نے نہیں سوچا، 1908 کے بعد پہلی دفعہ حکومت سول قانون میں تبدیلی لیکر آرہی ہے۔