انہوں نے کہا کہ جو ان سارے معاملات کو ڈیل کر رہے ہیں، انھیں سمجھنا چاہیے کہ مفروضوں پر بات زیادہ دیر تک نہیں چلتی۔ خواہشات کے مطابق اگر حقائق نہیں بدل رہے تو انھیں لچک دکھانا پڑے گی۔
نیا دور ٹی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں مسلم لیگ ن کی حلیف جماعت جمعیت علمائے اسلام کی کامیابی اور دیگر حقائق یہ واضح طور پر بیان کر رہے ہیں کہ اب آپ کو ان کیساتھ ڈیل کرنا پڑے گی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پبلک نہ ہونا میرے لئے بڑی حیرانی کی بات ہے۔ الیکشن کمیشن کو اس پر وضاحت دینی چاہیے کیونکہ یہ انھیں کا فیصلہ ہے۔ اگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوا تو اس میں ایسی کیا چیز ہے جسے عوام سمجھ نہیں پا رہے۔ اس کیس کا تو آئندہ دو سے تین ہفتوں میں فیصلہ ہونا چاہیے۔
پروگرام میں شریک گفتگو اکبر ایس بابر کہنا تھا کہ جب سے میں نے تحریک انصاف پر فارن فنڈنگ کا کیس کیا ہے، اس وقت سے لے کر آج تک میں نے اس معاملے پر کبھی بھی شوکت خانم ہسپتال کا دانستہ طور پر ریفرنس نہیں دیا بلکہ اس کو ہمیشہ لگ رکھا لیکن بدقسمتی سے آج جو سٹوری دی نیوز میں شائع ہوئی اس میں بڑے سنجیدہ ایشوز کو سامنے لایا گیا ہے۔
اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ میں پہلے بھی کہتا رہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے 40 ہزار ڈونرز کی جو لسٹ پیش کی گئی وہ جعلی ہے۔ ہم توقع کرتے تھے کہ الیکشن کمیشن اور سکروٹنی کمیٹی ہی اس کی تحقیقات کرے گی۔ یہ بڑا سیریس الزام ہے کیونکہ شوکت خانم اور پی ٹی آئی کی فنڈنگ بالکل مختلف چیزیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد ہے کہ تمام شواہد کو الیکشن کمیشن کے سامنے رکھا جائے۔ 3 سال 9 مہینے میں سکروٹنی کمیٹی انٹرنیشنل اکائونٹس کی تفصیلات سامنے لا سکتی تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ صرف سکروٹنی کمیٹی کی جانب سے سامنے لائی گئی رپورٹ کو دیکھا جائے تو پی ٹی آئی کو کی گئی غیر قانونی فنڈنگ کی مالیت 2.2 بلین روپے بنتی ہے۔
ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا نئے مشیر احتساب کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بریگیڈئیر مصدق عباسی کا تعلق آرمی ایوی ایشن ونگ سے ہے۔ میں جب نیب میں تعینات تھی تو اس وقت یہ ڈائریکٹر جنرل خیبر پختونخوا کے عہدے پر تعینات تھے۔ ان کے بارے میں ادارے میں مشہور تھا کہ یہ اپنی تشہیر بہت زیادہ کرتے تھے۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اینٹی کرپشن مہم میں بہت پیسے ضائع کئے۔ ان کی ایک مشہوری یہ بھی تھی کہ یہ ملک ریاض کے بہت قریبی ہیں۔
مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ احسن بھون نے سپریم کورٹ بار ایوسی ایشن کی جانب سے عدالت میں پٹیشن دائر کر دی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ 62 ون ایف کے تحت نااہلی صرف ایک مدت کیلئے ہونی چاہیے تاحیات نااہلی کی سزا دینا آئین میں درج ہی نہیں ہے اور نہ ہی عدالت کو ہی ایسے فیصلے لینے کا اختیار ہے۔