پنجاب کی 8 رکنی نگران کابینہ نے حلف اٹھا لیا

پنجاب کی 8 رکنی نگران کابینہ نے حلف اٹھا لیا
نگران وزیراعلیٰ پنجاب سید محسن رضا نقوی کی 8 رکنی نگران کابینہ نے حلف اٹھا لیا۔

حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس لاہور میں منعقد ہوئی۔ گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمٰن نے وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی نگران کابینہ سے حلف لیا۔

چیف سیکریٹری پنجاب چوہدری زاہد اختر زمان نے نئی کابینہ کی تقرری سے متعلق نوٹیفکیشن پڑھ کر سنایا۔

حلف اٹھانے والی نگران کابینہ میں ایس ایم تنویر، ڈاکٹر جاوید اکرم، ابراہیم مراد، بلال افضل، ڈاکٹر جمال ناصر، منصور قادر، سید اظفر علی ناصر اور عامر میر شامل ہیں۔

حلف برداری کی تقریب میں نگران وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن رضا نقوی، چیف سیکریٹری پنجاب چوہدری زاہد اختر زمان، انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور اور دیگر شامل تھے۔

نگران صوبائی حکومت نے وزرا کو قلمدان سونپے جانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کے مطابق بلال افضل کوکمیونی کیشن اینڈ ورکس اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا قلمدان دیا گیا ہے۔

ایس ایم تنویر انرجی، انڈسٹری اینڈ کامرس، ڈاکٹر جاوید اکرم اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اور میڈیکل ایجوکیشن کے وزیر ہوں گے۔

اس کے علاوہ ابراہیم مراد لوکل گورنمنٹ، ڈاکٹرجمال ناصرپرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر،  اظفر علی محکمہ اوقاف، زکوۃ و عشر اور منصور قادر  محکمہ ہائر ایجوکیشن اینڈ اسکولز کے وزیر ہوں گے۔

عامر میر کو  اطلاعات اور ثقافت کا قلمدان سونپ دیا گیا۔



14 جنوری کو وزیر اعلیٰ کی جانب سے سمری پر دستخط کرنے کے 48 گھنٹے مکمل ہونے پرپنجاب کی صوبائی اسمبلی از خود تحلیل ہوگئی تھی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل خیبر پختونخوا کی 15 رکنی نگران کابینہ نے بھی اپنے عہدوں کا حلف اٹھا لیا تھا۔

خیبرپختونخوا کی نگران کابینہ کے حوالے سے محکمہ انتظامیہ نے احکامات جاری کر دیے۔

نگران وزیراعلیٰ کی جانب سے مشاورت کے بعد کابینہ کا اعلان کیا گیا جس میں عبدالحلیم قصوریہ، سید مسعود شاہ، حامد شاہ، ساول نذیر ایڈووکیٹ، بخت نواز، سابق صنعتکار فضل الہیٰ، عدنان جلیل، شفیع اللہ خان، شاہد خان خٹک، حاجی غفران، خوشدل خان ملک، تاج محمد آفریدی، محمد علی شاہ، جسٹس ریٹائرڈ ارشاد قیصر، منظور خان آفریدی شامل ہیں۔

جسٹس ریٹائرڈ ارشاد قیصر واحد خاتون ہیں جو اس نگران کابینہ کا حصہ ہیں۔ وہ پشاور ہائیکورٹ کی جج رہ چکی ہیں۔

نگران وزیراعلیٰ اعظم خان اور گورنر غلام علی کے درمیان طویل ملاقات کے بعد کابینہ پر اتفاق کیا گیا لیکن سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان سے کابینہ کیلئے مشاورت نہیں کی گئی۔