سوات میں بدترین ٹریفک کا نظام، 7 سال میں 101 جانوں کا ضیاع

سوات میں بدترین ٹریفک کا نظام، 7 سال میں 101 جانوں کا ضیاع
سوات میں ٹریفک حادثات میں اضافے کی وجہ سے قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ لوگوں کی کثیر تعداد عمر بھر یا ایک عرصے کے لئے ان حادثات میں معزور ہو رہے ہیں۔ بڑھتے ہوئے حادثات پولیس کی کارکردگیپر بھی سوالیہ نشان ہیں۔

سوات میں سات سال کے دوران ریسکیو 1122 سے آر ٹی آئی کے تحت حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق 5024 ٹریفک کے حادثات ہوئے ہیں جن میں 101 افراد جان بحق اور 5909 افراد زخمی ہوئے۔ سال 2016 میں 104 حادثات، 2017 میں 301، 2018 میں 399، 2020 میں 848، 2021 میں 1644 اور سال 2022 میں 1321 حادثات رپورٹ ہوئے۔

دسمبر 2022 کو تحصیل چارباغ کے ٹریفک حادثے میں جان بحق سلمان خان کے والد راشد احمد خان کہتے ہیں کہ میرا جوان سالہ بیٹا ٹریفک حادثے میں اللہ تعالی کو پیارا ہوگیا۔ شام کو گھر سے دودھ لینے کے لئے نکلا تھا اور پھر رات کو اس کی لاش گھر پہنچی۔ سوات میں حد رفتار کی سائن بورڈ ز کی عدم موجودگی اور حد رفتار کی پابندی نہ کرنا حادثات کی بنیادی اور بڑی وجہ ہے۔ آج کل زیادہ تر آبادی سڑکوں کے کناروں پر واقع ہے لیکن اس پر انتظامیہ کی خاموشی افسوسناک ہے۔

راشد احمد خان مزید کہتے ہیں کہ سوات ٹریفک نظام درہم برہم ہے۔حکومت اور ضلعی انتظامیہ ٹریفک قوانین کو مضبوط بنانے میں ناکام ہے۔

چھوٹٰی سڑکیں اور بڑی گاڑیاں

خیبر پختونخواہ کا ضلع سوات آبادی کے لحاظ سے صوبے کا تیسرا بڑا ضلع ہے یہاں کی آبادی سال 2017 کے اعداد و شمار کے مطابق 23 لاکھ 9 ہزار 5070 ہیں جن میں مردوں کے تعداد 11 لاکھ 72 ہزار 974 اور خواتین کی تعداد 11 لاکھ 36  ہزار 544 جبکہ 52 خواجہ سراء مختلف علاقوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ مجموعی طور پر سوات کا رقبہ 5337 سکوئیر کلومیٹر ہے۔ محکمہ ٹریفک سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق سوات کی سڑکیں 300 کلومیٹر پر محیط ہیں۔

سوات کی سات تحصیلوں میں محکمہ ٹریفک کے ساتھ 12 پک اپ گاڑیاں، 2 ٹرک، 1 موبائل کنٹین، 3 لیپٹر، 4 فلائنگ کوچ، 2 ایمبولنس، 72 موٹر سائیکل (جن میں 250 سی سی کے تعداد 34، 150 سی سی کے تعداد 3 اور 125 سی سی کے تعداد 35) ہیں۔ مختلف تحصیلوں میں ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے لئے محکمہ ٹریفک کے ساتھ 1 بیس سیٹ، 76 فاکٹ فونز اور 685 ٹریفک کونس دستیاب ہیں۔

محکمہ ٹریفک سے آر ٹی آئی کے تحت حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق مینگورہ شہر کے چار سب سیکٹر کی سڑکیں 27۔7 کلومیٹر، تحصیل چارباغ کا 18 کلومیٹر، تحصیل کبل کی 40 کلومیٹر، تحصیل خوازہ خیلہ کی  30 کلومیٹر، تحصیل مٹہ  کی 48 کلومیٹر اور تحصیل مدین کی سڑکیں 85 کلومیٹر پر محیط ہے۔

سوات میں ٹریفک پولیس کی جانب سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق سب سے زیادہ حادثات مین جی ٹی روڈ پر ہوئے ہیں جو لنڈاکے سے شروع ہوتا ہے اور پھر مینگورہ سے ہوتے ہوئے کالام تک پہنچتا ہے۔ اس کے علاوہ فضاگٹ تا چارباغ روڈ، کبل اور تحصیل مٹہ کی مین شاہراہ پر بھی آئے روز حادثات ہوتے رہتے ہیں۔

ٹریفک قوانین اور عدم سہولیات

ٹریفک حادثات کے حوالے ایس پی ٹریفک ارشد خان کہتے ہیں کہ سوات کے لوگ اپنے کم سن بچوں کو گاڑیاں اور خاص کر موٹر سائیکل خرید کر دیتے ہیں جن پر وہ تیز رفتاری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

ایس پی ٹریفک مزید کہتے ہیں کہ آگاہی کے بغیر ٹریفک حادثات میں کمی لانا ممکن نہیں اس لئے والدین کو چاہیے کہ کم سن بچوں کو گاڑیاں نہ دیں۔ ڈرائیور حضرات رفتار کی حد میں رہیں اور آبادیوں میں تیز رفتاری سے پرہیز کریں۔  ہم ان حادثات کی روک تھام کے لئے مختلف مواقع پر آگاہی مہم بھی چلاتے ہیں جبکہ لوگوں کو اس بات کا پابند بنایا جاتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو گاڑیاں چلانے سے روکیں۔ دوسری جانب سے بغیر لائسنس اور کم عمر ڈرائیوروں کے خلاف بھی کارروائیاں کی جاتی ہیں تاکہ حادثات میں کمی ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لئے پارکنگ پلازوں پر بھی کام جاری ہے جبکہ نو پارکنگ میں کھڑی گاڑیوں کے خلاف بھی کاروائیاں کی جاتی ہے۔

ایس پی ٹریفک ارشد خان کے مطابق محکمہ ٹریفک کو ٹریفک قوانین اور نظام کو بہتر بنانے کے لئے اہلکاروں سمیت اہم سہولیات درکار ہے جن میں 10 انسپکٹر، 20 ایس ائی، 200 ایف سی ایس اہلکار کے ضرورت ہے اس کے ساتھ 5 سپیڈ گن، 3000 سیمٹ بلاکس، 10 فورک لیفٹر، 1000 کونس اور 500 ڈیوائڈر کی ضرورت ہے جس سے امید کی جاسکتی ہے کہ ٹریفک نظام میں بہتری آئے گی۔

گاڑیاں اور غیرقانونی پارکنگ

سوات کے مرکزی شہر مینگورہ میں روزانہ کی بنیاد پر 53 ہزار گاڑیاں داخل ہو تی ہیں۔ مینگورہ شہر میں اب تک 28 ہزار موٹرسائیکل، 20 ہزار رکشہ، 22 ہزار موٹر کار اور 1230 فلائنگ کوچ اور پک اپ گاڑیاں موجود ہیں۔ محکمہ ٹریفک کے حالیہ سروے کے مطابق مینگورہ شہر میں صرف 3 ہزار گاڑیوں کے لئے بہترین پارکنگ موجود ہے۔

سوات میں مجموعی طورپر سات تحصیلوں میں 93 بس سٹینڈ موجود ہیں جن میں 60 قانونی اور 33 غیرقانونی ہے ان تمام بس سٹینڈز میں 6 ہزار 57 گاڑیوں کی گنجائش ہیں۔ ان بس سٹینڈز میں 33 غیرقانونی ہے۔ غیر قانونی بس سٹینڈ میں 10 مینگورہ، 17 خوازہ خیلہ، 1 مدین اور 5 چارباغ میں موجود ہے۔

اناڑی ڈرائیوروں کی نان کسٹم پیڈ گاڑیاں

سوات کے سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے حادثات کی روک تھام کے حوالے سے نجی ہسپتال کے سی ای او ڈاکٹر جواد احمد کہتے ہیں کہ سوات میں زیادہ تر حادثات موٹر سائیکلوں کے وجہ سے رونما ہوتے ہیں جس کے وجوہات نجی کمپنیز  کی جانب سےکم ماہانہ قسطوں پر موٹر سائیکلوں کی فروخت ہے۔

ڈاکٹر جواد مزید کہتے ہیں کہ نان کسٹم پیڈ اور خاص طورپر کسٹم پیڈ  گاڑیاں جن پر ہائی کورٹ کی جانب سے پابندی ہے وہ کثیر تعداد میں تیار ہورہی ہیں یہ دراصل کم قیمت میں ملتی ہیں اور اکثر اناڑی ڈرائیور اس کو خرید کر چلاتے ہیں یہ بھی حادثات کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔

ٹریفک نظام اور سوات کا مستقبل

سوات میں ٹریفک قوانین کو مزید بہتر بنانے کے ضرورت ہے اور ان حادثات میں ٹریفک پولیس اہلکار خود بھی ملوث ہیں کیونکہ سوات میں ڈرائیور ایک مرتبہ پرچہ لینے کے بعد بہت سے غلطیاں کر دیتے ہیں۔ باقی ممالک میں ٹریفک کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ٹکٹ دیا جاتا ہے اور پھر دوسری غلطی پر ان کا لائسنس فوری طورپر منسوخ کردیا جاتا ہے لیکن یہاں صورتحال برعکس ہے۔

ٹریفک کو رواں دواں کرنے میں خلل پیدا کرنے والوں میں زیادہ تر کاروباری اور مقامی لوگ بھی ملوث ہیں کیونکہ شہری سڑک کنارے فٹ پاتھ ڈھونڈنے سے نہیں ملتے، کہیں ان پر پتھارے اور ٹھیلے والوں نے قبضہ کر رکھا ہے تو کہیں وہ کسی دکان کا حصہ بن چکے ہیں۔ اگر کہیں مل  جائیں تو پر جا بجا کھڑی موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں پیدل چلنے والوں کو مشکل میں ڈال دیتی ہیں۔

 

 

شہزاد نوید پچھلے پانچ سال سے خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں قومی اور بیں الاقوامی نشریاتی اداروں کے لئے کام کر رہے ہیں۔