اسٹیبلشمنٹ پیپلزپارٹی کے ساتھ تھوڑا بہت مک مکاکررہی ہے،کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ ن لیگ عام انتخابات میں سو فیصد سیٹیں لے جائے۔ یہ انکشاف کیا ہے سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے۔
سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے نجی نیوز چینل سما ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ نگران حکومت کا وزیراعظم اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہے اور اسٹیبلشمنٹ اس وقت سابق صدرآصف علی زرداری کیساتھ تھوڑا بہت مک مکاکررہی ہے.کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ ن لیگ عام انتخابات میں سو فیصد سیٹیں لے جائے۔
پنجاب میں آزاد امیدواروں کو پیپلز پارٹی کی جانب سے فنڈنگ ملنے کے حوالے سے کیے گئے سوال پر نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری کی گیم ہمیشہ آن رہتی ہے۔ وہ کبھی اپنے سارے پتے نہیں پھینکتے۔ آخری وقت تک وہ کھیلتے ہیں اور اپنے پتے پھینکتے رہتے ہیں۔انہیں کبھی پیسے خرچ کرنے کی فکرنہیں رہتی۔ وہ لمبے پیسے لگاکرڈیلزکرتے ہیں،وہ ایک ڈیل میکر ہیں۔ زرداری صاحب کیساتھ لوگ خوشی سےڈیل کرتےہیں۔ ان کی نسبت باقی سیاستدانوں کی ڈیلز اورہوتی ہیں کیونکہ وہ پیچھے ہٹ جاتےہیں۔لیکن زرداری صاحب پیسہ بھی رکھتے ہیں اور ڈیل بھی کرتے ہیں اور ان کی ڈیلز ہمیشہ پکی ہوتی ہیں۔ ڈیل کرنے والوں کو بھی ان پر پورا اعتماد ہوتا ہے جو کہ ان کے لیے ایک مضبوط پوائنٹ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاست میں یہ سب ہوتا رہتا ہے۔یہ ایک الگ مسئلہ ہے کہ پیسے کہاں سے آئے؟ کہاں گئے؟ یہ تو چلتا رہتا ہے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ اس بارآصف علی زرداری صاحب نے پنجاب میں پیسے لگانے کا سوچا ہے۔ انہیں سندھ میں پیسے لگانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ جب ان کی حکومت آتی ہے تو پیسے تو آہی جاتے ہیں۔اپنے لوگوں کو ہر طرح سے سہولت دیتے رہتے ہیں۔ پنجاب میں فنڈز نہ ہونے کی وجہ سےانہیں جیب سے پیسےخرچ کرنے پڑتےہیں۔اس دفعہ جس طرح سے پیپلزپارٹی پنجاب میں پیسے لُٹا رہی ہے میں نے کبھی پہلے ایسا نہیں دیکھا۔ سندھ میں ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہاں ان کی پکی سیٹیں ہیں۔ تو پنجاب میں بلاول بھٹو زرداری اور ان کی انتخابی مہم پر پیپلز پارٹی بہت پیسے لگا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آصف زرداری کا خیال تھاکہ پی ڈی ایم میں بھی ن لیگ کا مرکزی کردار تھا۔ پیپلز پارٹی پیچھے ہو کے بیٹھی تھی اور برا بھلا ن لیگ کو کہا جارہا تھا۔ حالانکہ تھے ایک ساتھ ہی لیکن خاموشی کے ساتھ ملک کے خارجی پالیسی اور امور پر کام کر رہے تھے اور ملکی معاشی مسائل کی وجہ سے ن لیگ، شہباز شریف اور اسحاق ڈار کے ساتھ گالی گلوچ ہو رہی تھی۔ن لیگ سے لوگ کافی بیزارہیں تو ان کےلوگوں کو کھینچنےکی کوشش کی جائے۔ انہیں ن لیگ سے توڑا جائے۔
لیکن آصف زرداری نےدیکھاکہ عمران خان کے خلاف جو پورا محازبنا ہوا ہےاس میں فائدہ تو ن لیگ کا ہورہا ہے۔اس میں یہ بھی ایک تاثر ہےکہ اسٹیبلشمنٹ جو ہےوہ ن لیگ کے ساتھ کھڑی ہے۔توشاید پیپلزپارٹی ن لیگ کے ووٹ توڑنےمیں کامیاب نہ ہوسکے۔کیونکہ ن لیگ کاووٹ 30 سال میں بنا ہے،ان کی بہت گہری جڑیں ہیں۔ اور پنجاب میں ن لیگ نے بھی تو پیسہ لگایا ہوا ہے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ پھر انہوں نے سوچا کہ اب وہاں رہ کیا گیا ہے؟ تو اب پیپلزپارٹی کا نشانہ پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار ہیں، کہ ان کو توڑا جائے۔ تاکہ ووٹنگ گراونڈ میں ان سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔ ابھی پیپلز پارٹی کی جانب سے پی ٹی آئی کے ان امیدواروں سے رابطے جاری ہیں جن کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ انہیں کچھ کھلا پلا کر اپنی پارٹی کی میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ شامل نہ بھی ہوں تو کم از کم ان کے حامی اور اتحادی بن جائیں۔ تو آصف زرداری کا فوکس اس وقت پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں کی طرف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کٹی پتنگ لوٹنے میں زرداری صاحب سب سے ماہر ہیں۔ بلوچستان میں انہوں نے بڑے ماہرانہ انداز میں سب گھیر لیا ہے۔ اور اب پنجاب میں بھی کم از کم 4 سے 5 سیٹیں تو اسی طرح سے گھیر لیں گے۔ ان کی اپنی بھی 4 سے 5 سیٹیں ہو گی۔ تو اگر وہ 8 یا 10 سیٹیں پنجاب سے لے گئے تو ان کے لیے زبردست ہو جائے گا۔