کوئی دن گرزرتا نہیں کہ جنسی ابال کے ہاتھوں یرغمال بد ترین افراد کی کہانیاں سامنے آتی ہیں جہا وہ کبھی کسی معصوم بچے یا بچی اور پھر کسی نوجوان خاتون کا ریپ کر رہے ہوتے ہیں۔ حتیٰ کہ حد تو یہ ہے کہ اپنی جنسی تسکین کے لئے قران و حدیث کے درس و تدریس کے لئے وقف مدرسوں اور دنیاوی علم و آگئی کے مراکز سکولوں کے معلم اور اساتذہ اپنے ہی شاگردوں کی عزتیں تار تار کرتے ہوئے انکی ویڈیوز بناتے ہیں اور اکثر انہیں اتنا جسمانی نقصان پہنچا دیتے ہیں کہ وہ زندگی کی بازی ہی ہار جائیں۔
اور اگر بچ بھہ گئے تو زندگی بھر جنسی زیادتی کا نہ دکھنے والا زخم وہ ایک ناسور کی طرح لئے پھرتے ہیں۔
لیکن لاہور میں اب ایک ایسا معاملہ نظر آیا ہے جہاں انسانیت مندرجہ بالا انسانیت سوز مقامات سے بھی گر چکی ہے۔ جانوروں کے حقوق کے ایک پورٹل سے منسوب ایک دردناک فیس بک پوسٹ سامنے آئی ہے جس میں بلی کے مادہ بچے کا احوال لکھا گیا ہے جسے اسکے 15 سالہ مالک اور اسکے کزنز اور دوستوں نے ریپ کر کر کے موت کے منہ میں پہنچا دیا ہے۔
پوسٹ کے مطابق بلی کا بچہ چند ماہ کا بھی نہیں ہے اور اسکی جسمانی حالت بہت کمزور ہے۔ جبکہ مسلسل ہونے والے گینگ ریپ سے اسکے نازک عضا مکمل طور پر متاثر ہو چکے ہیں۔ قدرتی طور پر بنے ہوئے دو اخراجی مقامات مسلسل ریپ کی وجہ سے ایک ہوچکے ہیں اور وہاں سے مسلسل خون رس رہا ہے۔
پوسٹ لکھنے والے نے بتایا کہ بلی کا بچہ چل نہیں سکتا، جب کہ اسکے ناک سے بھی خون بہہ رہا ہے۔ اسکے مطابق اسے اس معاملے کا ایک لڑکی سے پتہ چلا۔ جو بلی کی جسمانی حالت زار کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئی تھی۔ اس لڑکی نے ان بے رحم لڑکوں سے کئی بار بلی اسکے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن انہوں نے برے لہجے کے ساتھ انکار کردیا۔ تاہم جب مسلسل جنسی زیادتی کے بعد بی کی حالت بگڑی تو انہوں نے اسے لڑکی کے حوالے کیا جو اسے ایک جانوروں کے ڈاکٹر کے پاس لے آئی۔
https://www.facebook.com/108830470665860/posts/207046754177564/?d=n
تاہم اس ڈاکٹر جس نے اس بلی کو ابتدائی طبی امداد دی۔ اسنے بتایا کہ وہ اسکے اعضا مخصوصہ کی نالی میں سے اب تک بہت سا خون اور بڑی تعداد میں انسانی جنسی رطوبتیں نکال چکا ہے۔ اسکے مطابق اسکے اعضا مخصوصہ شدید زخمی ہیں اور یہ ایسا نقصان ہے جس میں اس کے اعضا واپس نہ آسکیں۔
پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ جب ان لڑکوں کی والدہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے اسے ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیٹا ایسا کر ہی نہیں سکتا۔ یہ کسی نے گلی میں کیا ہے۔
تاہم پوسٹ میں ان ظالم اور بے رحم لوگوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جنہوں نے اس بلی کو اس تکلیف سے گزارتے وہئے انسانیت کو شرمندہ کیا۔
یاد رہے کہ عام طور پر یہاں خواتین کے ساتھ ریپ کیسز میں مطلوموں کو انصاف نہیں ملتا۔ اور یہ تو پھر ایک بلی کا کیس ہے۔ اس تکلیف دہ حقیقت کا اظہار پوسٹ میں بھی کیا گیا ہے۔