گزشتہ چند دن قبل لاہور کے مقامی سنجن نگر سکول میں تیسری جماعت کی طالبہ سے زیادتی کا واقعہ سامنے آیا تھا۔ کیس منظر عام پر آنے کے بعد سکول انتظامیہ نے پولیس کو بتایا کہ 12 سالہ بچہ زیادتی کیس میں ملوث ہے حالانکہ سکول ریکارڈ کے مطابق جس دن واقعہ پیش آیا اس دن بچہ سکول سے غیر حاضر تھا۔ پنجاب پولیس کے آفیشل اکاونٹ سےکہا گیا تھا کہ اس واقعہ کا ملزم سکول کا ہی ایک طالبعلم ہے جسے حراست میں لیا جا چکا ہے ۔ ڈی آئی جی انوسیٹی گیشن لاہور واقعہ کی خود تفتیش کر رہے ہیں میرٹ اور قانون کے تمام تقاضے پورے کرتے ہوئے متاثرہ بچی کو انصاف دلایا جائے گا۔
https://twitter.com/OfficialDPRPP/status/1411264374698909698
تاہم ڈی این رپورٹ میں طالب علم بے قصور ثابت ہو گیا ہے۔ 13 سالہ جوئیل ساحل زیادتی کے کیس میں ملوث ہونے کے الزام میں اس وقت بچوں کی جیل میں سزا کاٹ رہا ہے جبکہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق زیادتی کیس میں اُس بچے کا DNA میچ نہیں ہوا جو اس بات کو واضح کرتا ہے کہ ریپ کرنے والا بچہ نہیں ہے ۔
میڈیکل رپورٹ کے مطابق تیسری جماعت کی طالبہ سے زیادتی میں کوئی کم عمر بچہ نہیں بلکہ کوئی Adult یا بڑی عمر کا نوجوان ملوث ہے۔ ڈی این اے رپورٹ پولیس کو جمع کروا دی گئی ہے لیکن بچہ ابھی بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے۔ یاد رہے کہ اس کیس میں دو خاتون اساتذہ تہمینہ اور فرزانہ جو FIR میں نامزد ہوئی تھیں، وہ اس واقف عبوری ضمانت پر ہیں۔