تفصیل کے مطابق سوشل میڈ یا پر ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ افغان صوبے قندھار سے تعلق رکھنے والے کامیڈین فضل محمد کو گاڑی میں بٹھا کر طالبان کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنا یا جا رہا ہے۔ اس دوران وہ کچھ کہنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ساتھ بیٹھا طالبان انہیں زور دار تھپڑ مارتا ہے اور وہ منہ نیچے کر کے چپ کر کے بیٹھ جا تے ہیں ۔اس کے بعد انہیں قتل کردیا گیا۔
سوشل میڈیا پر اس واردات کو افغان طالبان سے منسوب کیا جا رہا ہے۔ ملالہ یوسف زئی کے والد ضیا الدین یوسف زئی نے لکھا کہ جو سب کو ہنساتا تھا طالبان نے اس کے بچوں کو رلا دیا۔
حامد میر نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کامیڈین کو قتل کرنے والے خود جوکر ہیں۔
تاہم، اس معاملے پر تحریک طالبان افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بے گناہ انسان کو مارنا ظلم ہے اور جن جنگجوؤں نے ان کو قتل کیا ہے ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے اور یہ معاملہ طالبان کی عدالت میں زیر تفتیش ہے. زبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ کامیڈین کو قتل کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی اور میڈیا کو تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔