https://twitter.com/CMShehbaz/status/1551996967064068098
آئین نے سب اداروں کو متعین حدود میں کام کرنے کا پابند کیا ہے۔ کوئی ادارہ کسی دوسرے کے اختیار میں مداخلت نہیں کرسکتا۔ آئین اورپارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی ساکھ کا تقاضا اور قرین انصاف یہی تھا کہ فل کورٹ تشکیل دیا جاتا تاکہ انصاف نہ صرف ہوتا بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آتا لیکن عدالتی فیصلے سے قانون دان برادری، سائیلین، میڈیا اورعوام کی حصول انصاف کے لئے توقعات کو دھچکا لگا ہے۔
https://twitter.com/CMShehbaz/status/1551997922941800449
اسی طرح مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پاکستان کو ایک تماشہ بنا دیا گیا ہے۔ تینوں جج صاحبان کو سلام۔ اسی طرح مرکزی نائب صدر ن لیگ مریم نواز نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ انصاف کا قتل نا منظور! عوام کا سوال کہ ایک ہی طرح کے کیس میں دو مختلف فیصلے کیوں؟ نظام تحریک انصاف نامنظور، مریم نواز نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ’جوڈیشل کو‘ قرار دیا۔
واضح رہے سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈپٹی اسپیکر اسمبلی کی رولنگ کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ11 صفحات پر مشتمل ہے، تفصیلی فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا، سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق ڈپٹی اسپیکر پنجاب کی رولنگ کا لعدم قرار دے دی ہے، اس رولنگ کی کوئی حیثیت نہیں ہے، سپریم کورٹ نے پرویزالٰہی کی درخواست منظور کرلی ہے، سپریم کورٹ نے گورنر پنجاب کو بطور وزیراعلیٰ پرویزالٰہی سے حلف لینے کا حکم دے دیا ہے، گورنر پنجاب رات ساڑھے11 بجے حلف لیں، حمزہ شہباز کی بطور وزیراعلیٰ تمام تقرریاں کالعدم قرار دے دی گئیں۔