چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس ہوا وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر قانون اعظم تارڑ نے آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل منظوری کے لیے پیش کیا تھا جسے ایوان نے منظور کرلیا۔
بل کے متن کے مطابق افواج کے خلاف معلومات کا انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکریٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔ سرکاری حیثیت میں ملکی سلامتی، مفاد میں حاصل معلومات کے غیر مجاز انکشاف پر 5 سال تک سزادی جائے گی۔ فوج کو بدنام کرنے یا اس کیخلاف نفرت انگیزی پھیلانے پر 2 سال قید اور جرمانہ ہوگا۔
بل کے مطابق سرکاری حیثیت میں معلومات کا غیر مجاز انکشاف کرنے والے شخص کو 5 سال تک سخت قید کی سزا ہوگی۔ آرمی چیف یا با اختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہو گی۔
بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان اور افواج کے مفاد کیخلاف انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت نمٹا جائیگا۔ قانون کے تحت متعلقہ شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا۔ متعلقہ شخص ریٹائرمنٹ، استعفیٰ، برطرفی کے 2 سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا۔ سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنیوالےکو 2 سال سخت سزا ہو گی۔
بل کے مطابق قانون کے ماتحت شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا۔حساس ڈیوٹی پرتعینات شخص 5 سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا۔ سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے پرپابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کو 2 سال تک سزا ہوگی۔
بل کے مطابق الیکٹرانک کرائم میں ملوث شخص، جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف الیکٹرانک کرائم کے تحت کارروائی ہوگی۔